صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ -- مقدمہ
1. بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
شروع کرتا ہوں میں اللہ جل جلالہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔
أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّكَ يَرْحَمُكَ اللَّهُ بِتَوْفِيقِ خَالِقِكَ ذَكَرْتَ أَنَّكَ هَمَمْتَ بِالْفَحْصِ عَنْ تَعَرُّفِ جُمْلَةِ الأَخْبَارِ الْمَأْثُورَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سُنَنِ الدِّينِ وَأَحْكَامِهِ وَمَا كَانَ مِنْهَا فِي الثَّوَابِ وَالْعِقَابِ وَالتَّرْغِيبِ وَالتَّرْهِيبِ وَغَيْرِ ذَلِكَ مِنْ صُنُوفِ الأَشْيَاءِ بِالأَسَانِيدِ الَّتِي بِهَا نُقِلَتْ وَتَدَاوَلَهَا أَهْلُ الْعِلْمِ فِيمَا بَيْنَهُمْ فَأَرَدْتَ- أَرْشَدَكَ اللَّهُ- أَنْ تُوَقَّفَ عَلَى جُمْلَتِهَا مُؤَلَّفَةً مُحْصَاةً وَسَأَلْتَنِي أَنْ أُلَخِّصَهَا لَكَ فِي التَّأْلِيفِ بِلاَ تَكْرَارٍ يَكْثُرُ فَإِنَّ ذَلِكَ- زَعَمْتَ- مِمَّا يَشْغَلُكَ عَمَّا لَهُ قَصَدْتَ مِنَ التَّفَهُّمِ فِيهَا وَالاِسْتِنْبَاطِ مِنْهَا. وَلِلَّذِي سَأَلْتَ- أَكْرَمَكَ اللَّهُ- حِينَ رَجَعْتُ إِلَى تَدَبُّرِهِ وَمَا تَؤُولُ بِهِ الْحَالُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ عَاقِبَةٌ مَحْمُودَةٌ وَمَنْفَعَةٌ مَوْجُودَةٌ وَظَنَنْتُ- حِينَ سَأَلْتَنِي تَجَشُّمَ ذَلِكَ- أَنْ لَوْ عُزِمَ لِي عَلَيْهِ وَقُضِيَ لِي تَمَامُهُ كَانَ أَوَّلُ مَنْ يُصِيبُهُ نَفْعُ ذَلِكَ إِيَّايَ خَاصَّةً قَبْلَ غَيْرِي مِنَ النَّاسِ لأَسْبَابٍ كَثِيرَةٍ يَطُولُ بِذِكْرِهَا الْوَصْفُ إِلاَّ أَنَّ جُمْلَةَ ذَلِكَ أَنَّ ضَبْطَ الْقَلِيلِ مِنْ هَذَا الشَّانِ وَإِتْقَانَهُ أَيْسَرُ عَلَى الْمَرْءِ مِنْ مُعَالَجَةِ الْكَثِيرِ مِنْهُ. ولاسيما عِنْدَ مَنْ لاَ تَمْيِيزَ عِنْدَهُ مِنَ الْعَوَامِّ إِلاَّ بِأَنْ يُوَقِّفَهُ عَلَى التَّمْيِيزِ غَيْرُهُ. فَإِذَا كَانَ الأَمْرُ فِي هَذَا كَمَا وَصَفْنَا فَالْقَصْدُ مِنْهُ إِلَى الصَّحِيحِ الْقَلِيلِ أَوْلَى بِهِمْ مِنَ ازْدِيَادِ السَّقِيمِ وَإِنَّمَا يُرْجَى بَعْضُ الْمَنْفَعَةِ فِي الاِسْتِكْثَارِ مِنْ هَذَا الشَّانِ وَجَمْعِ الْمُكَرَّرَاتِ مِنْهُ لِخَاصَّةٍ مِنَ النَّاسِ مِمَّنْ رُزِقَ فِيهِ بَعْضَ التَّيَقُّظِ وَالْمَعْرِفَةِ بِأَسْبَابِهِ وَعِلَلِهِ فَذَلِكَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ يَهْجُمُ بِمَا أُوتِيَ مِنْ ذَلِكَ عَلَى الْفَائِدَةِ فِي الاِسْتِكْثَارِ مِنْ جَمْعِهِ. فَأَمَّا عَوَامُّ النَّاسِ الَّذِينَ هُمْ بِخِلاَفِ مَعَانِي الْخَاصِّ مِنْ أَهْلِ التَّيَقُّظِ وَالْمَعْرِفَةِ فَلاَ مَعْنَى لَهُمْ فِي طَلَبِ الْكَثِيرِ وَقَدْ عَجَزُوا عَنْ مَعْرِفَةِ الْقَلِيلِ.
اس کے بعد!
اللہ آپ رحم فرمائے! بلاشبہ آپ نے اپنے پیدا کرنے والے کی توفیق سے یہ ذکر کیا ہے کہ آپ دین کے طریقوں اور احکام کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (امت تک) پہنچنے والی تمام احادیث کو ان کی منقولہ اسناد سمیت جاننا چاہتے ہیں اور ان احادیث کو بھی جو ثواب اور عذاب، رغبت دلانے اور ڈرانے اور ان جیسی دوسری چیزوں کے بارے میں ہیں اور اہل علم نے ایک دوسرے سے لیں اور پہنچائیں۔
اللہ آپ کی رہنمائی فرمائے! آپ چاہتے ہیں کہ یہ تمام احادیث شمار کر کے مجموعے کی شکل میں آپ کی دسترس میں لائی جائیں۔ آپ نے مجھ سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ میں ان احادیث کو زیادہ تکرار کے بغیر آپ کے لیے ایک تالیف کی شکل میں ملخص کر دوں کیونکہ آپ سمجھتے ہیں کہ یہ (تکرار) ان احادیث کو اچھی طرح سمجھنے اور ان سے استنباط کرنے میں آپ کے لیے رکاوٹ کا باعث بنے گا جو کہ آپ کا (اصل) مقصد ہے۔
(اللہ آپ کو عزت دے!) آپ نے جس چیز کا (مجھ سے) مطالبہ کیا ہے، جب میں نے اس کے اور اس سے حاصل ہونے والے ثمرات کے بارے میں غور و فکر کی طرف رجوع کیا تو (مجھے یقین ہو گیا کہ) ان شاء اللہ اس کے نتائج قابل تعریف اور فوائد یقینی ہوں گے۔
اور جب آپ نے مجھ سے اس کام کی زحمت اٹھانے کا مطالبہ کیا تو مجھے یقین ہو گیا کہ اگر مجھے اس کی توفیق ملی اور اللہ کی طرف سے اس کے مکمل ہونے کا فیصلہ ہوا تو پہلا شخص، جسے دوسرے لوگوں سے قبل اس سے خاص طور پر فائدہ ہو گا، وہ میں خود ہوں گا۔ اس کی وجوہات اتنی زیادہ ہیں کہ ان کا ذکر طوالت کا باعث ہو گا، البتہ اس کا خلاصہ یہ ہے کہ ان خصوصیات کی حامل کم احادیث کو محفوظ رکھنا اور ان میں اچھی طرح مہارت حاصل کرنا انسان کے لیے کثیر احادیث کو سنبھالنے کی نسبت زیادہ آسان ہے، خصوصاًً عوام میں سے ایک ایسے شخص کے لیے جو اس وقت تک ان میں (سے صحیح اور ضعیف کے بار ے میں بھی) امتیاز نہیں کر سکتا جب تک کوئی دوسرا اسے اس فرق سے آگاہ نہ کرے۔ جب معاملہ اسی طرح ہے جیسے ہم نے بیان کیا تو کم تعداد میں صحیح (احادیث) چن لینا کثیر تعداد میں ضعیف احادیث کو جمع کرنے سے کہیں بہتر ہے۔ یہ بات (اپنی جگہ) درست ہے کہ بہت سی احادیث کو اکٹھا کرنے اور مکرر (احادیث) کو جمع کرنے کے بھی کچھ فوائد ہیں، خصوصاًً ان لوگوں کے لیے جنہیں اس (علم) میں کسی قدر شعور اور اسباب وعلل کی معرفت سے نوازا گیا ہے۔ اللہ کی مشیت سے ایسا انسان ان خصوصیات کی وجہ سے جو اسے عطا کی گئی ہیں، کثیر احادیث کے مجموعے سے فائدہ حاصل کر سکتا ہے لیکن جہاں تک عوام الناس کا تعلق ہے جو شعو و معرفت رکھنے والے خواص سے مختلف ہیں، وہ کم احادیث کی معرفت سے بھی عاجز ہیں تو ان کے لیے کثیر احادیث کے حصول میں کوئی فائدہ نہیں۔