صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ -- مقدمہ
6. باب صِحَّةِ الاِحْتِجَاجِ بِالْحَدِيثِ الْمُعَنْعَنِ إِذَا أَمْكَنَ لِقَاءُ وَلَمْ يَكُنْ فِيهِمْ مُدَلِّسٌ
باب: معنعن حدیث سے حجت پکڑنا صحیح ہے جبکہ معنعن والوں کی ملاقات ممکن ہو اور ان میں کوئی تدلیس کرنے والا نہ ہو۔
حدیث نمبر: 92B8
فَيُقَالُ لِمُخْتَرِعِ هَذَا الْقَوْلِ، الَّذِي وَصَفْنَا مَقَالَتَهُ، أَوْ لِلذَّابِّ عَنْهُ، قَدْ أَعْطَيْتَ فِي جُمْلَةِ قَوْلِكَ، أَنَّ خَبَرَ الْوَاحِدِ الثِّقَةِ عَنِ الْوَاحِدِ، الثِّقَةِ حُجَّةٌ يَلْزَمُ بِهِ الْعَمَلُ، ثُمَّ أَدْخَلْتَ فِيهِ الشَّرْطَ بَعْدُ، فَقُلْتَ: حَتَّى نَعْلَمَ أَنَّهُمَا قَدْ كَانَا الْتَقَيَا مَرَّةً فَصَاعِدًا أَوْ سَمِعَ مِنْهُ شَيْئًا، فَهَلْ تَجِدُ هَذَا الشَّرْطَ الَّذِي اشْتَرَطْتَهُ عَنْ أَحَدٍ يَلْزَمُ قَوْلُهُ وَإِلَّا فَهَلُمَّ دَلِيلًا عَلَى مَا زَعَمْتَ،
‏‏‏‏ پھر جس شخص نے یہ قول نکالا ہے یا اس کی حمایت کرتا ہے اس سے یوں گفتگو کریں گے کہ خود تیرے ہی سارے کلام سے یہ بات نکلی کہ ایک ثقہ شخص کی روایت دوسرے ثقہ شخص سے حجت ہے جس پر عمل کرنا واجب ہے۔ پھر تو نے خود ایک شرط بعد میں بڑھا دی کہ جب یہ بات معلوم ہو جائے کہ وہ دونوں اپنی عمر میں ایک بار ملے تھے یا زیادہ اور ایک نے دوسرے سنا تھا۔ اب اس شرط کا ثبوت کسی ایسے شخص کے قول سے پانا ہے جس کا ماننا ضروری ہو۔ اگر ایسا قول نہیں ہے تو اور کوئی دلیل اپنے دعوے پر لانا۔