صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ -- مقدمہ
6. باب صِحَّةِ الاِحْتِجَاجِ بِالْحَدِيثِ الْمُعَنْعَنِ إِذَا أَمْكَنَ لِقَاءُ وَلَمْ يَكُنْ فِيهِمْ مُدَلِّسٌ
باب: معنعن حدیث سے حجت پکڑنا صحیح ہے جبکہ معنعن والوں کی ملاقات ممکن ہو اور ان میں کوئی تدلیس کرنے والا نہ ہو۔
حدیث نمبر: 92B10
فَإِنْ، قَالَ: قُلْتُهُ لِأَنِّي وَجَدْتُ رُوَاةَ الأَخْبَارِ قَدِيمًا وَحَدِيثًا، يَرْوِي أَحَدُهُمْ عَنِ الآخَرِ الْحَدِيثَ، وَلَمَّا يُعَايِنْهُ، وَلَا سَمِعَ مِنْهُ شَيْئًا قَطُّ، فَلَمَّا رَأَيْتُهُمُ اسْتَجَازُوا رِوَايَةَ الْحَدِيثِ بَيْنَهُمْ هَكَذَا عَلَى الإِرْسَالِ مِنْ غَيْرِ سَمَاعٍ، وَالْمُرْسَلُ مِنَ الرِّوَايَاتِ فِي أَصْلِ قَوْلِنَا، وَقَوْلِ أَهْلِ الْعِلْمِ بِالأخْبَارِ لَيْسَ بِحُجَّةٍ احْتَجْتُ، لِمَا وَصَفْتُ مِنَ الْعِلَّةِ إِلَى الْبَحْثِ عَنْ سَمَاعِ رَاوِي كُلِّ خَبَرٍ، عَنْ رَاوِيهِ، فَإِذَا أَنَا، هَجَمْتُ عَلَى سَمَاعِهِ مِنْهُ لِأَدْنَى شَيْءٍ ثَبَتَ عَنْهُ عِنْدِي بِذَلِكَ جَمِيعُ مَا يَرْوِي عَنْهُ بَعْدُ، فَإِنْ عَزَبَ عَنِّي مَعْرِفَةُ ذَلِك أَوْقَفْتُ الْخَبَرَ، وَلَمْ يَكُنْ عِنْدِي مَوْضِعَ حُجَّةٍ لِإِمْكَانِ الإِرْسَالِ فِيهِ،
‏‏‏‏ پھر اگر وہ شخص یہ کہے: میں نے یہ مذہب اس لئے اختیار کیا ہے کہ میں نے حدیث کے تمام اگلے اور پچھلے راویوں کو دیکھا کہ ایک دوسرے سے حدیث روایت کرتے ہیں حالانکہ اس ایک نے دوسرے کو دیکھا ہے نہ اس سے سنا تو جب میں نے دیکھا کہ انہوں نے جائز رکھا ہے مرسل کو روایت کرنا بغیر سماع کے اور مرسل روایت ہمارے اور علم والوں کے نزدیک حجت نہیں ہے تو احتیاج پڑی مجھ کو راوی کے سماع دیکھنے کی جس کو وہ روایت کرتا ہے دوسرے سے۔ پھر اگر مجھے کہیں ذرا بھی ثابت ہو گیا کہ اس نے سنا ہے دوسرے راوی سے تو اس کی تمام روایتیں اس سے درست ہو گئیں۔ اگر بالکل مجھے معلوم نہ ہوا کہ اس نے اس سے سنا ہے تو میں روایت کو موقوف رکھوں گا اور میرے نزدیک وہ روایت حجت نہ ہو گی اس لئے کہ ممکن ہے اس کا مرسل ہونا (دلیل ہوئی مخالف کی۔ اب اس کا جواب آگے مذکور ہوتا ہے)۔