صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ -- مقدمہ
6. باب صِحَّةِ الاِحْتِجَاجِ بِالْحَدِيثِ الْمُعَنْعَنِ إِذَا أَمْكَنَ لِقَاءُ وَلَمْ يَكُنْ فِيهِمْ مُدَلِّسٌ
باب: معنعن حدیث سے حجت پکڑنا صحیح ہے جبکہ معنعن والوں کی ملاقات ممکن ہو اور ان میں کوئی تدلیس کرنے والا نہ ہو۔
حدیث نمبر: 92B22
فَكُلُّ هَؤُلَاءِ التَّابِعِينَ الَّذِينَ نَصَبْنَا رِوَايَتَهُمْ، عَنِ الصَّحَابَةِ الَّذِينَ سَمَّيْنَاهُمْ، لَمْ يُحْفَظْ عَنْهُمْ سَمَاعٌ عَلِمْنَاهُ مِنْهُمْ، فِي رِوَايَةٍ بِعَيْنِهَا، وَلَا أَنَّهُمْ لَقُوهُمْ فِي نَفْسِ خَبَرٍ بِعَيْنِهِ، وَهِيَ أَسَانِيدُ عِنْدَ ذَوِي الْمَعْرِفَةِ بِالأَخْبَارِ، وَالرِّوَايَاتِ مِنْ صِحَاحِ الأَسَانِيدِ، لَا نَعْلَمُهُمْ وَهَّنُوا مِنْهَا شَيْئًا قَطُّ، وَلَا الْتَمَسُوا فِيهَا سَمَاعَ بَعْضِهِمْ مِنْ بَعْضٍ، إِذْ السَّمَاعُ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ مُمْكِنٌ مِنْ صَاحِبِهِ، غَيْرُ مُسْتَنْكَرٍ لِكَوْنِهِمْ جَمِيعًا كَانُوا فِي الْعَصْرِ الَّذِي اتَّفَقُوا فِيهِ، وَكَانَ هَذَا الْقَوْلُ الَّذِي أَحْدَثَهُ الْقَائِلُ الَّذِي حَكَيْنَاهُ، فِي تَوْهِينِ الْحَدِيثِ بِالْعِلَّةِ الَّتِي وَصَفَ أَقَلَّ مِنْ أَنْ يُعَرَّجَ عَلَيْهِ، وَيُثَارَ ذِكْرُهُ إِذْ كَانَ قَوْلًا مُحْدَثًا، وَكَلَامًا خَلْفًا لَمْ يَقُلْهُ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ سَلَفَ، وَيَسْتَنْكِرُهُ مَنْ بَعْدَهُمْ خَلَفَ، فَلَا حَاجَةَ بِنَا فِي رَدِّهِ بِأَكْثَرَ مِمَّا شَرَحْنَا، إِذْ كَانَ قَدْرُ الْمَقَالَةِ، وَقَائِلِهَا الْقَدْرَ الَّذِي وَصَفْنَاهُ، وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى دَفْعِ مَا خَالَفَ مَذْهَبَ الْعُلَمَاءِ، وَعَلَيْهِ التُّكْلَانُ.
‏‏‏‏ پھر یہ سب تابعین رحمہ اللہ علیہم جنہوں نے صحابہ رضی اللہ عنہم سے روایت کی ہے جن کا ذکر ہم نے اوپر کیا، ان کا سماع ان صحابہ رضی اللہ عنہم سے کسی معین روایت میں معلوم نہیں ہوا، نہ ملاقات ہی ان صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ روایت سے ظاہر ہوئی باوجود اس کے یہ سب روایتیں حدیث اور روایت کے پہچاننے والوں کے نزدیک (یعنی ائمہ حدیث کے نزدیک) صحیح السند ہیں اور ہم نہیں جانتے کہ کسی نے ان میں سے کسی روایت کو ضعیف کہا ہو یا اس میں سماع کی تلاش کی ہو، اس لیے کہ سماع ممکن ہے اس کا انکار نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ دونوں ایک زمانہ میں موجود تھے اور یہ قول جس کو اس شخص نے نکالا ہے جس کا بیان اوپر ہم نے کیا حدیث کے ضعیف ہونے کے لئے اس علت کی وجہ سے مذکور ہوئی اس لائق بھی نہیں کہ اس طرف التفات کریں یا اس کا ذکر کریں، اس لئے کہ یہ قول نیا نکالا ہوا ہے اور غلط اور فاسد ہے کوئی اہل علم سلف میں سے اس کا قائل نہیں ہوا۔ اور جو لوگ سلف کے بعد گزرے انہوں نے اس کا انکار کیا تو اس سے اس کے رد کرنے کی حاجت نہیں۔ جب اس قول کی اور اس کے کہنے والے کی یہ وقعت ہے جیسے بیان ہوئی اور اللہ مدد کرنے والا ہے اس بات کو رد کرنے کے لئے جو عالموں کے مذہب کے خلاف ہے اور اسی پر بھروسا ہے۔ تمام ہوا مقدمہ مسلم کا۔ اب شروع ہوتا ہے بیان ایمان کا جو اصل ہے تمام اعمال کا اور جس پر موقوف ہے نجات آخرت کے عذاب سے۔