صحيح البخاري
أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ -- کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
97. بَابُ الْقِرَاءَةِ فِي الْعَصْرِ:
باب: نماز عصر میں قرآت کا بیان۔
حدیث نمبر: 761
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، قَالَ: قُلْتُ لِخَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ:" أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: قُلْتُ بِأَيِّ شَيْءٍ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ قِرَاءَتَهُ، قَالَ: بِاضْطِرَابِ لِحْيَتِهِ".
ہم سے محمد بن یوسف بیکندی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے اعمش سے، انہوں نے عمارہ بن عمیر سے، انہوں نے ابومعمر سے کہ میں نے خباب بن الارت سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی نمازوں میں قرآت کیا کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا کہ ہاں! میں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرآت کرنے کو آپ لوگ کس طرح معلوم کر لیتے تھے؟ فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک کے ہلنے سے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث826  
´ظہر اور عصر کی قرات کا بیان۔`
ابومعمر کہتے ہیں کہ میں نے خباب رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ لوگ ظہر اور عصر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت کو کیسے پہچانتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ کی داڑھی مبارک (کے بال) کے ہلنے سے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 826]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
سری اور جہری تمام نمازوں میں قراءت ہوتی ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا۔ (فِي كُلِّ صَلَاةٍ يُقْرَاءُ فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُوْلُ اللهِ صلي الله عليه وسلم أَسْمَعْنَاكُمْ وَمَا أَخْفَي عَنَّا أَخْفَيْنَا عَنْكُمْ) (صحیح البخاري، الأذان، باب القراءۃ فی الفجر، حدیث: 772)
  قراءت ہر نماز میں ہوتی ہے۔
جو کچھ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنایا ہم تمھیں سناتے ہیں۔
اور جو کچھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے چھپایا۔
ہم تم سے چھپاتے ہیں۔
یعنی جن رکعتوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہری قراءت کی ہم بھی جہری قراءت کرتے ہیں۔
اور جن نمازوں یا رکعتوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سری قراءت کی ہم بھی سری قراءت کرتے ہیں۔

(2)
سری نمازوں اور رکعتوں میں قراءت کی صورت یہ ہے کہ ہونٹوں کو کلمات کے مطابق حرکت دی جائے۔
محض دل میں پڑھنا کہ ہونٹوں کی حرکت نہ ہو کافی نہیں۔

(3)
نماز میں امام کی طرف نظر اُٹھ جانے سے نماز میں خلل نہیں آتا۔

(4)
سری نمازوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ڈاڑھی مبارک کی حرکت سے صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین نے اندازہ لگایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قراءت کر رہے ہیں۔
اس کے علاوہ بعض اوقات کسی آیت کا کچھ حصہ آواز سے پڑھ دینے سے بھی صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کو آپ کی قراءت کا علم ہوجاتا تھا۔
دیکھئے۔ (صحیح البخاري، الأذان، باب القراۃ فی العصر، حدیث: 762)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 826