صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
6. باب الْأَمْرِ بِالْإِيمَانِ بِاللَّهِ تَعَالَى وَرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَشَرَائِعِ الدِّينِ وَالدُّعَاءِ إِلَيْهِ وَالسُّؤَالِ عَنْهُ وَحِفْظِهِ وَتَبْلِيغِهِ مَنْ لَمْ يَبْلُغْهُ 
باب: اللہ و رسول اور دینی احکام پر ایمان لانے کا حکم کرنا اور اس کی طرف لوگوں کو بلانا دین کی باتوں کو پوچھنا یاد رکھنا اور دوسروں کو پہنچانا۔
حدیث نمبر: 120
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ الْبَصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو قَزَعَةَ ، أَنَّ أَبَا نَضْرَةَ أَخْبَرَهُ، وَحَسَنًا أَخْبَرَهُمَا، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّأَخْبَرَهُ، أَنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ، لَمَّا أَتَوْا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، جَعَلَنَا اللَّهُ فِدَاءَكَ، مَاذَا يَصْلُحُ لَنَا مِنَ الأَشْرِبَةِ؟ فَقَالَ: " لَا تَشْرَبُوا فِي النَّقِيرِ "، قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، جَعَلَنَا اللَّهُ فِدَاءَكَ، أَوَ تَدْرِي مَا النَّقِيرُ؟ قَالَ: " نَعَمْ، الْجِذْعُ يُنْقَرُ وَسَطُهُ، وَلَا فِي الدُّبَّاءِ، وَلَا فِي الْحَنْتَمَةِ، وَعَلَيْكُمْ بِالْمُوكَى ".
محمد بن بکار بصری، عاصم بن جریج، محمد بن رافع، عبد الرزاق، ابن جریج، ابو قرعہ، ابو نضرہ، ابو سعید حدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب قبیلہ عبد قیس کا وفدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے بنی صلی اللہ علیہ وسلم ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان کون سے برتن میں پینا حلال ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لکڑی کے برتن میں نہ پیا کرولوگوں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لکڑی کا کھٹلا کیا ہوتا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا لکڑی کو اندر سے کھود کر برتن بنانے کو کھٹلا کہتے ہیں اور لکڑی کے تونبے میں بھی نہ پیا کرواور سبز کھڑی میں بھی نہ پیا کرومگر چمڑے کے برتن میں پی لیا کرو جس کا منہ ڈوری سے باندھ دیا ۃ جاتا ہو-
حضرت ابو سعید خدری رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ جب عبد القیس کا وفد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو انھوں نے پوچھا: اے اللہ کے نبی! اللہ تعالیٰ ہمیں آپ پر فدا کرے۔ کون سے مشروبات ہمارے لیے درست ہیں؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے جواب دیا: لکڑی میں کھدے ہوئے برتن میں نہ پیو۔ کہنے لگے: اے اللہ کے نبی! اللہ تعالیٰ ہمیں آپ پر قربان کرے۔ آپ ؐ جانتےہیں نقیر کیا ہے؟ فرمایا: ہاں درخت کا تنا جس کو درمیان سے کھود لیا جاتا ہے (یعنی چٹو) اور نہ خشک کدّو کے برتن میں اور نہ سبز گھڑے میں، مشکیزوں میں پیو جن کا منھ بندھا ہوا ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (4355)»
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3403  
´شراب کے برتنوں میں نبیذ بنانے کی ممانعت۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنتم، دباء اور نقیر میں پینے سے منع فرمایا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3403]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
اس ممانعت کی حکمت بیان کی جاچکی ہے۔
چنانچہ بعد میں جب مسلمانوں کے دلوں میں شراب کی نفرت پختہ ہوگئی تو اللہ کے رسولﷺ نے ان برتنوں کے استعمال کی اجازت دے دی لیکن تنبیہ فرما دی کہ نشہ آور مشروب سے پرہیز لازم ہے جیسا کہ اگلے باب میں مذکور ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3403   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 120  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
الأَشْرِبة:
شراب کی جمع ہے،
مشروب،
پینے کی چیز۔
(2)
الْمُوكَى:
جس کا منہ روکا،
یعنی تسمہ یا ڈوری سے باندھا گیا ہو۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 120