صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
8. باب الْأَمْرِ بِقِتَالِ النَّاسِ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ وَيُؤْمِنُوا بِجَمِيعِ مَا جَاءَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَّ مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ عَصَمَ نَفْسَهُ وَمَالَهُ إِلَّا بِحَقِّهَا وَوُكِّلَتْ سَرِيرَتُهُ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى وَقِتَالِ مَنْ مَنَعَ الزَّكَاةَ أَوْ غَيْرَهَا مِنْ حُقُوقِ الْإِسْلَامِ وَاهْتِمَامِ الْإِمَامِ بِشَعَائِرِ الْإِسْلَامِ 
باب: جب تک لوگ «لَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اﷲِ» نہ کہیں ان سے لڑنے کا حکم۔
حدیث نمبر: 131
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ . ح وَحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَنْ وَحَّدَ اللَّهَ، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِهِ.
ابو خالد احمر اور یزید بن ہارون نے ابومالک سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا: جس نےاللہ کویکتا قرار دیا ...... پھر مذکورہ بالا حدیث کی طرح بیان کیا۔
ابو مالکؒ اپنے باپ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جس نے اللہ تعالیٰ کو یکتا قرار دیا۔ پھر مذکورہ بالا حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (129)»
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 131  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
مذکورہ بالا احادیث سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کے قتال وجہاد کی غرض وغایت اس کے سوا کچھ نہیں ہے،
کہ لوگ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے لگیں اور دعوت اسلام کو قبول کر لیں،
اور جو لوگ دین اسلام کو قبول کر لیں گے،
ان کے جان ومال محفوظ ہوں گے اور وہ حقوق وفرائض (ذمہ داری)
میں دوسرے مسلمانوں کے بالکل مساوی ہوں گے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 131