صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
14. باب بَيَانِ تَفَاضُلِ الإِسْلاَمِ وَأَيِّ أُمُورِهِ أَفْضَلُ:
باب: خصائل اسلام کا بیان اور اس بات کا بیان کہ اسلام میں کون سا کام افضل ہے۔
حدیث نمبر: 163
وحَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الأُمَوِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الإِسْلامِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: " مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ، وَيَدِهِ ".
یحییٰ بن سعید اموی نے کہا: ہمیں ابو بردہ (برید) بن عبداللہ بن ابی بردہ بن ابی موسیٰ اشعری نے ابو بردہ سے اور انہوں نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ میں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: کون سا اسلام افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: (اس کا اسلام) جس کی زبان سے اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الايمان، باب: اى الاسلام افضل برقم (4) والترمذي فى ((جامعه)) فى الزهد من باب: 52 وقال: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه من حديث أبى موسى برقم (2504) والنسائي فى ((المجتبى)) 107/8 ـ فى الايمان، باب: اي الاسلام افضل - انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (9041)»
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 11  
´حقیقت کے لحاظ سے ایمان اور اسلام ایک ہی ہیں`
«. . . قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ . . .»
. . . لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! کون سا اسلام افضل ہے؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ جس کے ماننے والے مسلمانوں کی زبان اور ہاتھ سے سارے مسلمان سلامتی میں رہیں . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 11]

تشریح:
چونکہ حقیقت کے لحاظ سے ایمان اور اسلام ایک ہی ہیں، اس لیے «اي الاسلام افضل» کے سوال سے معلوم ہوا کہ ایمان کم و بیش ہوتا ہے۔ افضل کے مقابلہ پر ادنیٰ ہے۔ پس اسلام ایمان، اعمال صالحہ و اخلاق پاکیزہ کے لحاظ سے کم و زیادہ ہوتا رہتا ہے۔ یہی حضرت امام کا یہاں مقصد ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 11   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2504  
´باب:۔۔۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا گیا کہ مسلمانوں میں سب سے زیادہ افضل کون ہے؟ آپ نے فرمایا: جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ ہوں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2504]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
زبان سے محفوظ رہنے کا مفہوم یہ ہے کہ وہ اپنی زبان سے کسی مسلمان کی طعن وتشنیع،
غیبت چغلخوری،
بہتان تراشی نہ کرے،
نہ ہی اسے گالی گلوج دے،
اور ہاتھ سے محفوظ رہنے کا مفہوم یہ ہے کہ اپنے ہاتھ سے نہ کسی کو مارے،
نہ قتل کرے،
نہ ناحق کسی کی کوئی چیز توڑے،
اور نہ ہی باطل افکار پر مشتمل کوئی تحریر لکھے جس سے کہ لوگ گمراہ ہوں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2504