صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
18. باب بَيَانِ تَحْرِيمِ إِيذَاءِ الْجَارِ:
باب: پڑوسی کو تکلیف پہنچانا حرام ہے۔
حدیث نمبر: 172
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ جميعا، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ، مَنْ لَا يَأْمَنُ جَارُهُ بَوَائِقَهُ ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کی ایذا رسانی سے اس کے پڑوسی محفوظ نہ ہوں، وہ جنت میں نہیں جائے گا۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پڑوسی اس کی ایذا رسانی سے محفوظ نہ ہوں وہ جنّت میں نہیں جائے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (13989)» ‏‏‏‏
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 172  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
بَوَائِقَ:
بَائِقَةٌ کی جمع ہے،
شر،
فساد و بگاڑ،
تکلیف دہ اور ہلاکت وتباہی کا باعث چیز،
آفت۔
فوائد ومسائل:
پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک اور ایسا شریفانہ برتاؤ کہ ان کو ہماری طرف سے پورا اطمینان وتسکین رہے،
اور ہماری جانب سے کسی ظلم وزیادتی اورشرارت وبدسلوکی کا اندیشہ نہ رہے،
یہ ایمان کے ان شرائط اور لوازم میں سے ہے،
جن کے بغیر ایمان،
گویا کالعدم ہے،
اصل مقصد شریفانہ برتاؤ پر آمادہ کرناہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 172