صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
21. باب تَفَاضُلِ أَهْلِ الإِيمَانِ فِيهِ وَرُجْحَانِ أَهْلِ الْيَمَنِ فِيهِ:
باب: ایمان داروں کا ایمان میں ایک دوسرے پر فضیلت، اور یمن والوں کی ایمان میں ترجیح۔
حدیث نمبر: 182
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، أَنْبَأَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " جَاءَ أَهْلُ الْيَمَنِ، هُمْ أَرَقُّ أَفْئِدَةً الإِيمَانُ يَمَانٍ، وَالْفِقْهُ يَمَانٍ، وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَةٌ ".
ایوب نے کہا: ہمیں محمد (ابن سیرین) نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل یمن آئے ہیں۔ یہ لوگ بہت زیادہ نرم دل ہیں۔ ایمان یمنی ہے، فقہ یمنی ہے اور دانائی (بھی) یمنی ہے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہلِ یمن آئے ہیں یہ لوگ نرم دل ہیں ایمان یمنی ہے، فقہ یمنی ہے اور حکمت بھی یمانی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14421)» ‏‏‏‏
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3935  
´یمن کی فضیلت کا بیان`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے پاس اہل یمن آئے وہ نرم دل اور رقیق القلب ہیں، ایمان یمنی ہے اور حکمت بھی یمنی ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3935]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
بقول بعض آپ ﷺ نے ایمان و حکمت کو جو یمنی فرمایا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ایمان و حکمت دونوں مکہ سے نکلے ہیں اور مکہ تہامہ سے ہے اور تہامہ سر زمین یمن میں داخل ہے،
اور بقول بعض یہاں ظاہری معنی ہی مراد لینے میں کوئی حرج نہیں،
یعنی یہاں خاص یمن جو معروف ہے کہ وہ لوگ مراد ہیں جو اس وقت یمن سے آئے تھے،
نہ کہ ہر زمانہ کے اہل یمن مراد ہیں،
نیز یہ معنی بھی بیان کیا گیا ہے کہ یمن والوں سے بہت آسانی سے ایمان قبول کر لیا،
جبکہ دیگرعلاقوں کے لوگوں پر بہت زیادہ محنت کرنی پڑتی تھی،
اس لیے اہل یمن (اس وقت کے اہل یمن) کی تعریف کی،
واللہ اعلم۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3935   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 182  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
(1)
فِقْه:
لغوی طور پر کسی چیز کے فہم اور علم کو کہتے ہیں،
بعض نے معنی باریک بینی،
دقیقہ رسی اور متکلم کی غرض و مقصد کو جان لینا بتایا ہے۔
(2)
اَلْحِكْمَةُ:
حکمت کے مختلف معانی کیے گئے،
آسان معنی یہ ہے کسی چیز کی اصل اور حقیقت کو جاننا اور اس کے مطابق عمل کرنا۔
(3)
أَرَقُّ أَفْئِدَةً:
رقت،
باریکی اور نرمی کو کہتے ہیں،
مقصد ہے اثر پذیری یا جلد متاثر ہونے والے۔
(4)
أَفْئِدَةً:
فوادٌ کی جمع ہے،
بعض قلب اور فواد دونوں کو ہم معنی قرار دیتے ہیں اور ظاہر یہی ہے۔
بعض دل کے اندرونی،
یا دل کی آنکھ کو فواد کہتے ہیں۔
فوائد ومسائل:
اللہ تعالیٰ نے مختلف علاقوں کےلوگ کے اندر مختلف صفات رکھی ہیں،
یمنی لوگوں کے اندر حدیث میں بیان کردہ صفات پائی جاتی ہیں،
جیسا کہ اہل مشرق کے اندر دلوں کی سختی اور درشتی پائی جاتی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 182