صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
21. باب تَفَاضُلِ أَهْلِ الإِيمَانِ فِيهِ وَرُجْحَانِ أَهْلِ الْيَمَنِ فِيهِ:
باب: ایمان داروں کا ایمان میں ایک دوسرے پر فضیلت، اور یمن والوں کی ایمان میں ترجیح۔
حدیث نمبر: 186
وحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْإِيمَانُ يَمَانٍ، وَالْكُفْرُ قِبَلَ الْمَشْرِقِ، وَالسَّكِينَةُ فِي أَهْلِ الْغَنَمِ، وَالْفَخْرُ وَالرِّيَاءُ فِي الْفَدَّادِينَ أَهْلِ الْخَيْلِ وَالْوَبَرِ ".
علاء (بن عبدالرحمان الجہنی) نے اپنے والد سے، انہوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایمان یمن سے ہے، کفر مشرق کی طرف سے، سکون و اطمینان بھیڑ بکریاں پالنے والوں میں اور فخرو ریا شور شرابے کے عادی گھوڑے پالنے والوں اور اونی خیموں کے باسی، چلانے والوں میں ہے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایمان یمن میں ہے، کفر مشرق کی طرف ہے، سکون و اطمینان اہلِ غنم (بکری) میں ہے۔ فخر و ریاء، شور کرنے والوں، اہلِ خیل (گھوڑے) اور اہلِ وبر میں ہے۔ (اونٹوں والے)

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحة)) في بدء الخلق، باب: خير مال المسلم غنم يتبع بها شغف الجبال برقم (3125) انظر ((التحفة)) برقم (13823)»
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3935  
´یمن کی فضیلت کا بیان`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے پاس اہل یمن آئے وہ نرم دل اور رقیق القلب ہیں، ایمان یمنی ہے اور حکمت بھی یمنی ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3935]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
بقول بعض آپ ﷺ نے ایمان و حکمت کو جو یمنی فرمایا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ایمان و حکمت دونوں مکہ سے نکلے ہیں اور مکہ تہامہ سے ہے اور تہامہ سر زمین یمن میں داخل ہے،
اور بقول بعض یہاں ظاہری معنی ہی مراد لینے میں کوئی حرج نہیں،
یعنی یہاں خاص یمن جو معروف ہے کہ وہ لوگ مراد ہیں جو اس وقت یمن سے آئے تھے،
نہ کہ ہر زمانہ کے اہل یمن مراد ہیں،
نیز یہ معنی بھی بیان کیا گیا ہے کہ یمن والوں سے بہت آسانی سے ایمان قبول کر لیا،
جبکہ دیگرعلاقوں کے لوگوں پر بہت زیادہ محنت کرنی پڑتی تھی،
اس لیے اہل یمن (اس وقت کے اہل یمن) کی تعریف کی،
واللہ اعلم۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3935