صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
21. باب تَفَاضُلِ أَهْلِ الإِيمَانِ فِيهِ وَرُجْحَانِ أَهْلِ الْيَمَنِ فِيهِ:
باب: ایمان داروں کا ایمان میں ایک دوسرے پر فضیلت، اور یمن والوں کی ایمان میں ترجیح۔
حدیث نمبر: 189
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، عَنْ شُعَيْبٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " جَاءَ أَهْلُ الْيَمَنِ، هُمْ أَرَقُّ أَفْئِدَةً، وَأَضْعَفُ قُلُوبًا الإِيمَانُ يَمَانٍ، وَالْحِكْمَةُ، يَمَانِيَةٌ السَّكِينَةُ فِي أَهْلِ الْغَنَمِ، وَالْفَخْرُ، وَالْخُيَلَاءُ فِي الْفَدَّادِينَ، أَهْلِ الْوَبَرِ قِبَلَ مَطْلِعِ الشَّمْسِ ".
سعید بن مسیت نے حدیث بیان کی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اہل یمن آئے ہیں، ان کے دل (دوسروں سے) زیادہ نرم ہیں اور مزاجوں میں زیادہ رقت ہے۔ ایمان یمنی ہے اور حکمت بھی یمنی ہے۔ سکون، بھیڑ بکریاں پالنے والوں میں ہے اور فخر و تکبر اونی خیموں کے باسی، چیخنے چلانے والے لوگوں میں، جو سورج طلوع ہونے تک کی سمت میں (رہتے ہیں۔)
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: اہلِ یمن آئے ہیں، ان کے دل (دوسروں سے) زیادہ نرم ہیں اور مزاجوں میں زیادہ نرمی ہے۔ ایمان یمنی ہے اور حکمت بھی یمانی ہے۔ سکینت اہلِ غنم میں ہے اور فخرو خیلاء چیخنے والے اہلِ وبر میں ہے جو سورج کے طلوع ہونے کی طرف رہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى المناقب، باب: قول الله تعالى: ﴿ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ وَأُنثَىٰ وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا ۚ إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ ﴾ برقم (3308) انظر ((التحفة)) برقم (15160)»
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3935  
´یمن کی فضیلت کا بیان`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے پاس اہل یمن آئے وہ نرم دل اور رقیق القلب ہیں، ایمان یمنی ہے اور حکمت بھی یمنی ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3935]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
بقول بعض آپ ﷺ نے ایمان و حکمت کو جو یمنی فرمایا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ایمان و حکمت دونوں مکہ سے نکلے ہیں اور مکہ تہامہ سے ہے اور تہامہ سر زمین یمن میں داخل ہے،
اور بقول بعض یہاں ظاہری معنی ہی مراد لینے میں کوئی حرج نہیں،
یعنی یہاں خاص یمن جو معروف ہے کہ وہ لوگ مراد ہیں جو اس وقت یمن سے آئے تھے،
نہ کہ ہر زمانہ کے اہل یمن مراد ہیں،
نیز یہ معنی بھی بیان کیا گیا ہے کہ یمن والوں سے بہت آسانی سے ایمان قبول کر لیا،
جبکہ دیگرعلاقوں کے لوگوں پر بہت زیادہ محنت کرنی پڑتی تھی،
اس لیے اہل یمن (اس وقت کے اہل یمن) کی تعریف کی،
واللہ اعلم۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3935