صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
21. باب تَفَاضُلِ أَهْلِ الإِيمَانِ فِيهِ وَرُجْحَانِ أَهْلِ الْيَمَنِ فِيهِ:
باب: ایمان داروں کا ایمان میں ایک دوسرے پر فضیلت، اور یمن والوں کی ایمان میں ترجیح۔
حدیث نمبر: 190
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَاكُمْ أَهْلُ الْيَمَنِ، هُمْ أَلْيَنُ قُلُوبًا، وَأَرَقُّ أَفْئِدَةً الإِيمَانُ يَمَانٍ، وَالْحِكْمَةُ، يَمَانِيَةٌ رَأْسُ الْكُفْرِ قِبَلَ الْمَشْرِقِ ".
ابو معاویہ نے اعمش سے حدیث سنائی، انہوں نے ابو صالح سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے پاس اہل یمن آئے ہیں۔ وہ دلوں کے زیادہ نرم اور مزاجوں میں زیادہ رقت رکھنے والے ہیں۔ ایمان یمنی ہے، حکمت بھی یمن سے ہے اور کفر کا مرکز مشرق کی طرف کی طرف ہے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمھارے پاس اہلِ یمن آئے ہیں، ان کے قلوب نرم اور فواد رقیق (پتلے) ہیں۔ ایمان یمنی ہے اور حکمت بھی یمانی ہے، اور کفر کی چوٹی مشرق کی طرف ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (13169)» ‏‏‏‏
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3935  
´یمن کی فضیلت کا بیان`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے پاس اہل یمن آئے وہ نرم دل اور رقیق القلب ہیں، ایمان یمنی ہے اور حکمت بھی یمنی ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3935]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
بقول بعض آپ ﷺ نے ایمان و حکمت کو جو یمنی فرمایا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ایمان و حکمت دونوں مکہ سے نکلے ہیں اور مکہ تہامہ سے ہے اور تہامہ سر زمین یمن میں داخل ہے،
اور بقول بعض یہاں ظاہری معنی ہی مراد لینے میں کوئی حرج نہیں،
یعنی یہاں خاص یمن جو معروف ہے کہ وہ لوگ مراد ہیں جو اس وقت یمن سے آئے تھے،
نہ کہ ہر زمانہ کے اہل یمن مراد ہیں،
نیز یہ معنی بھی بیان کیا گیا ہے کہ یمن والوں سے بہت آسانی سے ایمان قبول کر لیا،
جبکہ دیگرعلاقوں کے لوگوں پر بہت زیادہ محنت کرنی پڑتی تھی،
اس لیے اہل یمن (اس وقت کے اہل یمن) کی تعریف کی،
واللہ اعلم۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3935   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 190  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
رَأْسُ الْكُفْرِ:
رأسٌ،
سر یا کسی چیز کی چوٹی کو کہتے ہیں،
اور "رأسُ الشَّهرٍ" سے مراد مہینہ کا پہلا دن ہوتا ہے،
اس لیے مراد،
منبع و سرچشمہ ہو گا،
جس طرح محاورہ ہے "رأسُ الْحِكْمَةِ مَخَافَةُ اللهِ" حکمت کا سرچشمہ اللہ کا خوف ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 190