صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
24. باب بَيَانِ نُقْصَانِ الإِيمَانِ بِالْمَعَاصِي وَنَفْيِهِ عَنِ الْمُتَلَبِّسِ بِالْمَعْصِيَةِ عَلَى إِرَادَةِ نَفْيِ كَمَالِهِ:
باب: گناہوں سے ایمان کے گھٹ جانے اور بوقت گناہ گنہگار سے ایمان کے جدا ہو جانے یعنی گناہ کرتے وقت ایمان کا کامل نہ رہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 209
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ ذَكْوَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَفَعَهُ، قَالَ: لَا يَزْنِي الزَّانِي، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ شُعْبَةَ.
سفیان نے (سلیمان) اعمش کے حوالے سے خبر دی کہ ذکوان نےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا، فرمایا: زانی زنا نہیں کرتا کہ جب وہ زنا کر رہا ہو ..... آگے (سفیان نے) شعبہ کی حدیث کے مانند بیان کیا
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زانی زنا نہیں کرتا۔ آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (12383)» ‏‏‏‏
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 209  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اگر کوئی مسلمان اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں کو علماء کی باتیں کہہ کر حلال سمجھ کر ان کا برسر عام ارتکاب کرتا ہے یا ان محرمات کومعمولی سمجھتا ہے اور کوئی اہمیت نہیں دیتا تو پھر ایسے انسان کا ایمان خطرہ کی زد میں ہے وہ ان گناہوں کی نحوست کی بنا پر ایمان سے محروم ہو سکتاہے۔
(اعاذنا اللہ منہ)
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 209