صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
31. باب تَسْمِيَةِ الْعَبْدِ الآبِقِ كَافِرًا:
باب: بھاگے ہوئے غلام کو کافر کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 228
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَرِيرٍ أَنَّهُ سَمِعَهُ، يَقُولُ: " أَيُّمَا عَبْدٍ أَبَقَ مِنْ مَوَالِيهِ، فَقَدْ كَفَرَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَيْهِمْ "، قَالَ مَنْصُورٌ: قَدْ وَاللَّهِ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يُرْوَى عَنِّي هَاهُنَا بِالْبَصْرَةِ.
منصور بن عبدالرحمٰن نے شعبی سےروایت کی، انہوں نے کہا کہ میں جریر رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: جو غلام اپنے مالکوں سے بھاگ گیا، اس نےکفر کا ارتکاب کیا یہاں تک کہ ان کی طرف لوٹ آئے۔ (نہ یہ کہ دوبارہ مسلمان ہو۔) منصور نے کہا: اللہ کی قسم! یہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی گئی ہے لیکن میں ناپسند کرتا ہوں کہ یہاں (بصرہ میں) مجھ سےیہ (اس طرح مرفوعاً) روایت کی جائے۔ (کیونکہ بصرہ کےخارجی اس سے مطلق کفر کا استدلال کریں گے۔)
حضرت جریر ؓ سے روایت ہے کہ (جو غلام اپنے مالکوں سے بھاگ گیا اس نے کفر کا ارتکاب کیا یہاں تک کہ ان کی طرف لوٹ آئے) منصور کا قول ہے: اللہ کی قسم! یہ روایت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی گئی ہے، لیکن یہاں بصرہ میں، میں اس کو بیان کرنا پسند نہیں کرتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد فى ((سننه)) فى الحدود، باب: الحكم فيمن ارتد بلفظ: ((اذا ابق العبد الى الشـرك فــقــد حـل دمـه)) بـرقــم (4360) والنسائي فى ((المجتبي)) 103/7-104 فى التحريم، باب: الاختلاف على ابي اسحاق موقوفا - وأخرجه فى 102/7 فى التحريم، باب: العبد بابق الى ارض الشرك وذكر اختلاف الفاظ الناقلين لخبر جرير فى ذلك الاكتلاف على الشعبي موقوفا - انظر ((التحفة)) برقم (3217)»
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4360  
´مرتد (دین اسلام سے پھر جانے والے) کے حکم کا بیان۔`
جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جب غلام دارالحرب بھاگ جائے تو اس کا خون مباح ہو گیا ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4360]
فوائد ومسائل:
شرک سے مراد دارالحرب اور مشرکین کا علاقہ ہے۔
دارالحرب میں باقاعدہ اقامت حرام ہے، اگر ایسا آدمی ہی سے مرتد ہو جائے تو معاملہ اور بھی سخت ہوجاتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4360