صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
31. باب تَسْمِيَةِ الْعَبْدِ الآبِقِ كَافِرًا:
باب: بھاگے ہوئے غلام کو کافر کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 229
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَرِيرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا عَبْدٍ أَبَقَ، فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ الذِّمَّةُ ".
داؤد نے شعبی سے، انہوں نے حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو غلام بھگوڑا ہو گیا تو اس (کے تحفظ) سے (اسلامی معاشرے اور حکومت کی) ذمہ داری ختم ہو گئی۔
حضرت جریر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جو غلام بھگوڑا ہو گیا تو وہ ذمہ داری سے نکل گیا۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (225)» ‏‏‏‏
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4360  
´مرتد (دین اسلام سے پھر جانے والے) کے حکم کا بیان۔`
جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جب غلام دارالحرب بھاگ جائے تو اس کا خون مباح ہو گیا ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4360]
فوائد ومسائل:
شرک سے مراد دارالحرب اور مشرکین کا علاقہ ہے۔
دارالحرب میں باقاعدہ اقامت حرام ہے، اگر ایسا آدمی ہی سے مرتد ہو جائے تو معاملہ اور بھی سخت ہوجاتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4360   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 229  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اسلامی احکام وہدایات پر عمل کرنے سے انسان کو کچھ تحفظات حاصل ہوتے ہیں،
جو اسلامی احکام کو توڑنے کی بنا پر ختم ہوجاتے ہیں،
غلام کے بھاگ جانے کی صورت میں،
شریعت کے جو تحفظات تھے وہ ان سے محروم ہوجائے گا اور اس کا مالک اس کو تلاش کرکے اس کو جو چاہے گا سلوک کرنے کا اختیار حاصل کرے گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 229