صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
33. باب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ حُبَّ الأَنْصَارِ وَعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ مِنَ الإِيمَانِ وَعَلاَمَاتِهِ وَبُغْضَهُمْ مِنْ عَلاَمَاتِ النِّفَاقِ:
باب: انصار اور سیدنا علی رضی اللہ عنہم سے محبت رکھنا ایمان کی علامت ہے اور ان سے بغض رکھنا نفاق کی علامت ہے۔
حدیث نمبر: 237
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ . ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " فِي الأَنْصَارِ، لَا يُحِبُّهُمْ إِلَّا مُؤْمِنٌ، وَلَا يُبْغِضُهُمْ إِلَّا مُنَافِقٌ، مَنْ أَحَبَّهُمْ أَحَبَّهُ اللَّهُ، وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ أَبْغَضَهُ اللَّهُ "، قَالَ شُعْبَة: قُلْتُ لِعَدِيٍّ: سَمِعْتَهُ مِنَ الْبَرَاءِ، قَالَ: إِيَّايَ حَدَّثَ.
شعبہ نے عدی بن ثابت سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ آپ نے انصار کے بارے میں فرمایا: ان سے محبت نہیں کرتا مگر وہی جو مومن ہےاور ان سے بغض نہیں رکھتا مگر وہی جو منافق ہے۔ جس سے ان سے محبت کی، اللہ اس سے محبت کرتا ہے او رجس نے ان سے بغض رکھا اللہ اس سے بغض رکھتا ہے۔ شعبہ نے کہا: میں عدی سے پوچھا: کیا تم نے یہ روایت براء رضی اللہ عنہ سے سنی ہے؟ توانہوں نے جواب دیا: انہوں نے یہ حدیث مجھی کو سنائی تھی۔
حضرت براء ؓ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے بارے میں فرمایا: ان سے صرف مومن محبت کرے گا اور ان سے صرف منافق بغض رکھے گا، جو ان سے محبت کرے، اللہ اس سے محبت کرے اور جو ان سے بغض رکھے، اللہ اس سے بغض رکھے۔ شعبہؒ نے عدیؒ سے پوچھا: کیا تو نے یہ روایت براءؓ سے سنی ہے؟ تو اس نے جواب دیا: انھوں نے مجھے ہی سنائی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في فضائل الصحابة، باب: حب الانصار من الايمان»
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث163  
´انصار رضی اللہ عنہم کے فضائل و مناقب۔`
براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے انصار سے محبت کی اس سے اللہ نے محبت کی، اور جس شخص نے انصار سے دشمنی کی اس سے اللہ نے دشمنی کی۔‏‏‏‏ شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے عدی سے پوچھا: کیا آپ نے یہ حدیث خود براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنی ہے؟ تو انہوں نے کہا: مجھ ہی سے تو انہوں نے یہ حدیث بیان کی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 163]
اردو حاشہ:
(1)
انصار نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس وقت مدد کی تھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور مہاجر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم پر انتہائی سخت حالات تھے حتی کہ ان کے لیے اپنے وطن میں ٹھہرنا ممکن نہیں رہ گیا تھا۔
اس کے بعد انصار نے مالی طور پر بھی مہاجر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے ہر ممکن تعاون کیا، پھر کفار سے جنگوں میں مہاجرین کے شانہ بشانہ جانی اور مالی قربانیاں پیش کیں، اس لیے انصار سے محبت دراصل اسلام اور پیغمبر اسلام سے محبت کا مظہر ہے، اور اللہ تعالٰی کی محبت ایسے پاک باز لوگوں ہی کے لیے ہے۔
اور اسلام کے ان جاں نثارون سے نفرت، دراصل اسلام اور پیغمبر اسلام سے نفرت کا مظہر ہے جس کا کسی مسلمان سے تصور نہیں کیا جا سکتا، لہذا انصار سے نفرت کسی منافق ہی کے دل میں ہو سکتی ہے۔

(2)
کسی سے محبت کرنا اور کسی سے بغض رکھنا اللہ تعالیٰ کی ایک صفت ہے جو اس روایت سے ثابت ہو رہی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 163   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3900  
´انصار اور قریش کے فضائل کا بیان`
براء بن عازب رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، یا کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے بارے میں فرمایا: ان سے مومن ہی محبت کرتا ہے، اور ان سے منافق ہی بغض رکھتا ہے، جو ان سے محبت کرے گا اس سے اللہ محبت کرے گا اور جو ان سے بغض رکھے گا اس سے اللہ بغض رکھے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3900]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اب اس سے بڑھ کرکسی کی فضیلت اور کیا ہو گی،
رضی اللہ عن الأنصار و أرضاهم وعن جمیع الصحابة رضوان اللہ علیهم اجمعین۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3900