صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
36. باب بَيَانِ كَوْنِ الإِيمَانِ بِاللَّهِ تَعَالَى أَفْضَلَ الأَعْمَالِ:
باب: اللہ پر ایمان لانا سب سے افضل عمل ہے۔
حدیث نمبر: 248
وحَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُّ الأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: إِيمَانٌ بِاللَّهِ، قَالَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، قَالَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: حَجٌّ مَبْرُورٌ "، وَفِي رِوَايَةِ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ: إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ.
منصور بن ابی مزاحم اور محمد بن جعفر بن زیاد نے کہا: ہمیں ابراہیم بن سعد نے ابن شہاب سے حدیث سنائی، انہوں نے سعید بن مسیب سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون ساعمل سب سے افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: اللہ عز وجل پر ایمان لانا۔ پوچھا گیا: پھر اس کے بعد کون سا؟ آپ نے فرمایا: اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔ پوچھا گیا: پھر کو ن سا؟ فرمایا: حج مبرور (ایسا حج جو سراسرنیکی اور تقوے پر مبنی اور مکمل ہو۔) محمد بن جعفر کی روایت میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان کے الفاظ ہیں۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا سب سے افضل عمل کون سا ہے؟ آپؐ نے فرمایا: ایمان باللہ۔ پوچھا گیا پھر اس کے بعد کون سا؟ آپؐ نے فرمایا: جہاد (اللہ کے راستے میں جہاد کرنا) پوچھا پھر کون سا؟ فرمایا: حجِ مقبول۔ اور محمد بن جعفر کی روایت میں ہے اللہ اور رسول پر ایمان لانا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الايمان، باب: من قال: ان الايمان هو العمل برقم (26) وفي الحج، باب: فضل الحج المبرور برقم (1447) والنسائي في كتاب: الايمان، باب: ذکر افضل الاعمال 93/8-94 - انظر ((التحفة)) برقم (13101)» ‏‏‏‏
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 26  
´حج مبرور`
«. . . أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ، أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ فَقَالَ: إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ، قِيلَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، قِيلَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: حَجٌّ مَبْرُورٌ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا کہا گیا، اس کے بعد کون سا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا کہا گیا، پھر کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حج مبرور . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 26]

لغوی توضیح:
«حَجٌّ مَبْرُورٌ» وہ حج جو مسنون طریقے کے مطابق ادا کیا جائے اور نیکی و تقویٰ کے ساتھ تکمیل تک پہنچے، اس میں کسی بھی نافرمانی، عورتوں سے قربت یا جھگڑے وغیرہ کا ارتکاب نہ کیا گیا ہو۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 50