صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
36. باب بَيَانِ كَوْنِ الإِيمَانِ بِاللَّهِ تَعَالَى أَفْضَلَ الأَعْمَالِ:
باب: اللہ پر ایمان لانا سب سے افضل عمل ہے۔
حدیث نمبر: 250
حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ . ح وحَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي مُرَاوِحٍ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، " أَيُّ الأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: الإِيمَانُ بِاللَّهِ وَالْجِهَادُ فِي سَبِيلِهِ، قَالَ: قُلْتُ: أَيُّ الرِّقَابِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: أَنْفَسُهَا عِنْدَ أَهْلِهَا، وَأَكْثَرُهَا ثَمَنًا، قَالَ: قُلْتُ: فَإِنْ لَمْ أَفْعَلْ؟ قَالَ: تُعِينُ صَانِعًا أَوْ تَصْنَعُ لأَخْرَقَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ ضَعُفْتُ عَنْ بَعْضِ الْعَمَلِ؟ قَالَ: تَكُفُّ شَرَّكَ عَنِ النَّاسِ، فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ مِنْكَ عَلَى نَفْسِكَ ".
ہشام بن عروہ نے اپنے والد (عروہ) سے، انہوں نے ابو مراوح لیثی سے اور انہون نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا، میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کو ن سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم : اللہ پر ایمان لانا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا۔ کہا: میں (پھر) پوچھا: کون سی گردن (آزادکرنا) افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: جو اس کے مالکوں کی نظر میں زیادہ نفیس اور زیادہ قیمتی ہو۔ کہا: میں نے پوچھا: اگر میں یہ کام نہ کر سکوں تو؟ آپ نے فرمایا: کسی کاریگر کی مدد کرو یا کسی اناڑی کا کام (خود) کر دو۔ میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! آپ غور فرمائیں اگر میں ایسے کسی کام کی طاقت نہ رکھتا ہوں تو؟ آپ نے فرمایا: لوگوں سے اپنا شر روک لو (انہیں تکلیف نہ پہنچاؤ) یہ تمہاری طرف سے خود تمہارے لیے صدقہ ہے۔
حضرت ابو ذرؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسولؐ! کون سا عمل افضل ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے ساتھ ایمان اور اس کی راہ میں جہاد کرنا۔ پھر میں نے پوچھا کون سی گردن (آزاد کرنا) افضل ہے؟ آپؐ نے فرمایا: مالکوں کو پسندیدہ اور قیمت میں زیادہ۔ میں نے پوچھا اگر میں یہ کام نہ کر سکوں؟ آپؐ نے فرمایا: ماہر کاریگر کی مدد کرو اور اناڑی کا کام کردو۔ میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسولؐ! اگر میں کوئی کام نہ کر سکوں؟ آپؐ نے فرمایا: لوگوں سے اپنا شر روک لو، (ان کو تکلیف نہ پہنچاؤ) یہ بھی تیرا اپنے اوپر صدقہ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في العتق باب: اى الرقاب افضل برقم (2382) والنسائي في ((المجتبى)) 19/6 في الجهاد، باب: ما يعدل الجهاد في سبيل الله مختصراً۔ وابن ماجه في ((سننه)) في العتق، باب: العتق برقم (2523) انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (12004)»
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 250  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
(1)
حَجٌّ مَبْرُورٌ:
جس میں کسی گناہ کی آمیزش نہ ہو۔
صحیح طریقہ سے ادا کیا گیا ہو،
اس لیے اللہ کے ہاں مقبول ہو۔
(2)
أَنْفَس:
بہت عمدہ اور نفیس ہونے کی بنا پر مرغوب اور پسندیدہ۔
(3)
صَانِعٌ:
کسی کام میں مہارت رکھنے والا،
کاریگر۔
(4)
أَخْرَق:
اناڑی،
جسے کسی کام کا سلیقہ نہ ہو،
پھوہڑ۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 250