صحيح البخاري
أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ -- کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
106. بَابُ الْجَمْعِ بَيْنَ السُّورَتَيْنِ فِي الرَّكْعَةِ:
باب: ایک رکعت میں دو سورتیں ایک ساتھ پڑھنا۔
وَيُذْكَرُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ قَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُؤْمِنُونَ فِي الصُّبْحِ حَتَّى إِذَا جَاءَ ذِكْرُ مُوسَى، وَهَارُونَ أَوْ ذِكْرُ عِيسَى أَخَذَتْهُ سَعْلَةٌ فَرَكَعَ وَقَرَأَ عُمَرُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى بِمِائَةٍ وَعِشْرِينَ آيَةً مِنْ الْبَقَرَةِ وَفِي الثَّانِيَةِ بِسُورَةٍ مِنَ الْمَثَانِي وَقَرَأَ الْأَحْنَفُ بِالْكَهْفِ فِي الْأُولَى وَفِي الثَّانِيَةِ بِيُوسُفَ أَوْ يُونُسَ، وَذَكَرَ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الصُّبْحَ بِهِمَا وَقَرَأَ ابْنُ مَسْعُودٍ بِأَرْبَعِينَ آيَةً مِنْ الْأَنْفَالِ وَفِي الثَّانِيَةِ بِسُورَةٍ مِنْ الْمُفَصَّلِ، وَقَالَ قَتَادَةُ: فِيمَنْ يَقْرَأُ سُورَةً وَاحِدَةً فِي رَكْعَتَيْنِ أَوْ يُرَدِّدُ سُورَةً وَاحِدَةً فِي رَكْعَتَيْنِ كُلٌّ كِتَابُ اللَّهِ ‏‏.‏
‏‏‏‏ اور سورت کے آخری حصوں کا پڑھنا اور ترتیب کے خلاف سورتیں پڑھنا یا کسی سورت کو (جیسا کہ قرآن شریف کی ترتیب ہے) اس سے پہلے کی سورت سے پہلے پڑھنا اور کسی سورت کے اول حصہ کا پڑھنا یہ سب درست ہے۔ اور عبداللہ بن سائب سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز میں سورۃ مومنون تلاوت فرمائی، جب آپ موسیٰ علیہ السلام اور ہارون علیہ السلام کے ذکر پر پہنچے یا عیسیٰ علیہ السلام کے ذکر پر تو آپ کو کھانسی آنے لگی، اس لیے رکوع فرما دیا اور عمر رضی اللہ عنہ نے پہلی رکعت میں سورۃ البقرہ کی ایک سو بیس آیتیں پڑھیں اور دوسری رکعت میں مثانی (جس میں تقریباً سو آیتیں ہوتی ہیں) میں سے کوئی سورت تلاوت کی اور احنف رضی اللہ عنہ نے پہلی رکعت میں سورۃ الکہف اور دوسری میں سورۃ یوسف یا سورۃ یونس پڑھی اور کہا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے صبح کی نماز میں یہ دونوں سورتیں پڑھی تھیں۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے سورۃ الانفال کی چالیس آتیں (پہلی رکعت میں) پڑھیں اور دوسری رکعت میں مفصل کی کوئی سورۃ پڑھی اور قتادہ رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کے متعلق جو ایک سورۃ دو رکعات میں تقسیم کر کے پڑھے یا ایک سورۃ دو رکعتوں میں باربار پڑھے فرمایا کہ ساری ہی کتاب اللہ میں سے ہیں۔ (لہٰذا کوئی حرج نہیں)