صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
46. باب بَيَانِ غِلَظِ تَحْرِيمِ إِسْبَالِ الإِزَارِ وَالْمَنِّ بِالْعَطِيَّةِ وَتَنْفِيقِ السِّلْعَةِ بِالْحَلِفِ وَبَيَانِ الثَّلاَثَةِ الَّذِينَ لاَ يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلاَ يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ وَلاَ يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ:
باب: ازار ٹخنوں سے نیچے لٹکانے، احسان جتلانے، اور جھوٹی قسم کھا کر سودا بیچنے کے سخت حرمت کا بیان، اور ان تین قسم کے لوگوں کا بیان جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا اور نہ ان کی طرف دیکھے گا، اور نہ ان کو پاک کرے گا بلکہ ان کے لیے دردناک عذاب ہو گا۔
حدیث نمبر: 296
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يُزَكِّيهِمْ، قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ: " وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ، وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ، شَيْخٌ زَانٍ، وَمَلِكٌ كَذَّابٌ، وَعَائِلٌ مُسْتَكْبِرٌ ".
ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں ابو معاویہ اور وکیع نے اعمش سے، انہون نے ابو حازم سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تین (قسم کے لوگ) ہیں جن سے اللہ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا اور نہ ان کو پاک فرمائے گا (ابو معاویہ) نے کہا: نہ ان کی طرف دیکھے گا) اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے: بوڑھا زانی، جھوٹا حکمران اور تکبر کرنے والا عیال دار محتاج۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین قسم کے لوگوں سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا اور نہ ان کو پاک کرے گا۔ (ابو معاویہ نے کہا: نہ ان کی طرف دیکھے گا۔) اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے: بوڑھا زانی، جھوٹا حکمران اور تکبر کرنے والا فقیر و محتاج۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (13406)»
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 296  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
اَلْعَائِلُ،
عَيْلَةٌ:
(فقر و احتیاج)
سے ماخوذ ہے،
تنگدست اور محتاج۔
فوائد ومسائل:
گناہ اورجرم ہر ایک کےلیے گناہ اورجرم ہے،
لیکن بعض کسی سبب وضرورت یا داعیہ اور محرک کی بنا پر اس کے کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں،
اس لیےان پر غصہ اور افسوس کم ہوتا ہے،
لیکن کچھ لوگ،
بلا سبب ووجہ اور بلا داعیہ وضرورت محض جرم وگناہ کو ہلکا اور بے وزن سمجھتے ہوئے یہ کام کرتے ہیں اس لیے ان پر غصہ زیادہ ہوتا ہے۔
بوڑھا،
حکمران اور فقیر وقلاش ان جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں،
حالانکہ ان کے اندر اس کام کی ضرورت،
یا ان پر آمادہ کرنے والا داعیہ اورمحرک نہیں ہے۔
بوڑھا جنس پرست اور شہوت کے بے قابو ہونے کے دور سے گزر چکا ہے،
بادشاہ کو کسی سے کوئی خوف وخطرہ لاحق نہیں ہے جس سے بچنے کے لیے وہ جھوٹ بولے،
فقیر اور قلاش کے پاس وہ مال ودولت نہیں جو انسان کو آپے سے باہر کر دیتی ہے،
اور مال دار اس کے بل بوتے پر اکٹرفوں کا شکار ہوتا ہے،
اس لیے یہ لوگ بلاعذر وسبب اللہ کی نافرمانی ومعصیت کو ہلکا سمجھتے ہوئے اور اس سے بے نیاز ہو کر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ حرکت کرتے ہیں،
اس لیے ان سے مواخذہ شدیدہ ہوگا۔
آج ارباب اختیار واقتدار عام طور پر ان تینوں جرائم میں گرفتار ہیں،
لیکن اس کے باوجود وہ مسلمانوں کے لیڈر اور قائد شمار ہوتے ہیں اور لوگ ان کو لیڈر تسلیم کرتے ہیں،
گویا کہ یہ جرائم ہی نہیں ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 296