صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
47. باب غِلَظِ تَحْرِيمِ قَتْلِ الإِنْسَانِ نَفْسَهُ وَإِنَّ مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَيْءٍ عُذِّبَ بِهِ فِي النَّارِ وَأَنَّهُ لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلاَّ نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ:
باب: خودکشی کرنے کی سخت حرمت کا بیان، اور جو شخص خودکشی کرے گا اس کو آگ کا عذاب دیا جائے گا، اور جنت میں صرف مسلمان ہی داخل ہو گا۔
حدیث نمبر: 303
حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ وَهُوَ ابْنُ هِشَامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَيْسَ عَلَى رَجُلٍ نَذْرٌ فِيمَا لَا يَمْلِكُ، وَلَعْنُ الْمُؤْمِنِ كَقَتْلِهِ، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَيْءٍ فِي الدُّنْيَا، عُذِّبَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنِ ادَّعَى دَعْوَى كَاذِبَةً لِيَتَكَثَّرَ بِهَا، لَمْ يَزِدْهُ اللَّهُ إِلَّا قِلَّةً، وَمَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينِ صَبْرٍ، فَاجِرَةٍ ".
ہشام دستوائی نے یحییٰ بن ابی کثیر سے سابقہ سند کے ساتھ حدیث سنائی کہ حضرت ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: جس چیز کا انسان مالک نہیں ہے، اس کےبارے میں (مانی ہوئی) نذر اس کے ذمے نہیں ہے۔ مومن پر لعنت بھیجنا (گناہ کے اعتبار سے) اس کے قتل کے مترادف ہے اور جس نے کسی چیز سے اپنے آپ کو قتل کیا، قیامت کے دن اسی چیز سے اس کو عذاب دیا جائے گا، اور جس نے (مال میں) اضافے کے لیے جھوٹا دعویٰ کیا، اللہ تعالیٰ اس (کے مال) کی قلت ہی میں اضافہ کرے گا اور جس نے ایسی قسم جو فیصلے کے لیے ناگزیر ہو، جھوٹی کھائی (اس کا بھی یہی حال ہو گا۔)
حضرت ثابت بن ضحاک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس چیز کا انسان مالک نہیں ہے اس کے بارے میں نذر اس کے ذمہ نہیں ہے۔ مومن پر لعنت بھیجنا اس کے قتل کے مترادف ہے۔ اور جس نے کسی چیز سے اپنے آپ کو قتل کیا قیامت کے دن اسی چیز سے اس کو عذاب دیا جائے گا۔ اور جس نے مال میں اضافہ کے لیے جھوٹا دعویٰ کیا، اللہ تعالیٰ اس کے مال میں کمی کرے گا، یہی حال اس کا ہو گا جو فیصلہ کن جھوٹی قسم اٹھاتا ہے (یعنی جس قسم پر قاضی یا حاکم کو فیصلہ دینا ہے وہ مال بٹورنے کے لیے جھوٹی اٹھائے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في المغازى، باب: غزوة الحديبيه برقم (3938) مختصرا في غير ذكر الحديث وفي التفسير، باب: ﴿إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ﴾ برقم (4562) مختصراً بدون ذكر الحديث وابوداؤد في ((سننه)) في الايمان والنذور، باب: ما جاء في الحلف بالبراة وبملة غير الاسلام برقم (3257) انظر ((التحفة)) برقم (2063)»
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2636  
´اپنے مسلمان بھائی کو کافر ٹھہرانے والا کیسا ہے؟`
ثابت بن ضحاک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ جس چیز کا مالک نہ ہو اس چیز کی نذر مان لے تو اس نذر کا پورا کرنا واجب نہیں ۱؎، مومن پر لعنت بھیجنے والا گناہ میں اس کے قاتل کی مانند ہے اور جو شخص کسی مومن کو کافر ٹھہرائے تو وہ ویسا ہی برا ہے جیسے اس مومن کا قاتل، اور جس نے اپنے آپ کو کسی چیز سے قتل کر ڈالا، تو اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن اسی چیز سے عذاب دے گا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان/حدیث: 2636]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مثلاً کوئی شخص یہ کہے کہ اگر اللہ میرے مریض کو شفاء دے دے تو فلاں غلام آزاد ہے،
حالاں کہ اس غلام کا وہ مالک نہیں ہے،
معلوم ہوا کہ جو چیز بندہ کے بس میں نہیں ہے اس کی نذر ماننا صحیح نہیں اور ایسی نذرکا کچھ بھی اعتبار نہیں ہوگا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2636   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 303  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
کسی مسلمان پر بلاوجہ اور تعیین کے بغیر لعنت بھیجنا انتہائی حرکت ہے،
اس سے احتراز کرنا چاہیے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 303