صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
55. باب بَيَانِ حُكْمِ عَمَلِ الْكَافِرِ إِذَا أَسْلَمَ بَعْدَهُ:
باب: اسلام لانے کے بعد کافر کے سابقہ اعمال کا حکم۔
حدیث نمبر: 325
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الإِسْنَادِ. ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَشْيَاءَ كُنْتُ أَفْعَلُهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، قَالَ هِشَامٌ: يَعْنِي أَتَبَرَّرُ بِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَسْلَمْتَ عَلَى مَا أَسْلَفْتَ لَكَ مِنَ الْخَيْرِ "، قُلْتُ: فَوَاللَّهِ لَا أَدَعُ شَيْئًا صَنَعْتُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ إِلَّا فَعَلْتُ فِي الإِسْلَامِ مِثْلَهُ.
ابن شہاب زہری کے ایک اور شاگرد معمر نے اسی (سابقہ (سند کے ساتھ یہی روایت بیان کی، نیز (ایک دوسری سند کے ساتھ) ابو معاویہ نے ہمیں خبر: ہمیں ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے حدیث سنائی، انہوں نے حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سےروایت کی، انہون نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: وہ (بھلائی کی) چیزیں (کام) جو میں جاہلیت کے دور میں کیا کرتا تھا؟ (ہشام نے کہا: ان کی مراد تھی کہ میں نیکی کےلیے کرتا تھا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس بھلائی سمیت اسلام میں داخل ہوئے جو تم نے پہلے کی۔ میں نےکہا: اللہ کی قسم! میں نے جو (نیک) کام جاہلیت میں کیے تھے، ان میں سے کوئی عمل نہیں چھوڑوں گا مگر اس جیسے کام اسلام میں بھی کروں گا۔
ابن شہاب زہریؒ کے ایک اور شاگرد معمرؒ نے اسی (سابقہ) سند کے ساتھ یہی روایت بیان کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (319)»
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 1436  
´کافر اگر مسلمان ہو جائے تو اسے اچھے کاموں کا بھی اجر ملتا ہے`
«. . . عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ أَشْيَاءَ كُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِنْ صَدَقَةٍ أَوْ عَتَاقَةٍ وَصِلَةِ رَحِمٍ، فَهَلْ فِيهَا مِنْ أَجْرٍ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَسْلَمْتَ عَلَى مَا سَلَفَ مِنْ خَيْرٍ . . .»
. . . حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ان نیک کاموں سے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں جنہیں میں جاہلیت کے زمانہ میں صدقہ ‘ غلام آزاد کرنے اور صلہ رحمی کی صورت میں کیا کرتا تھا۔ کیا ان کا مجھے ثواب ملے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنی ان تمام نیکیوں کے ساتھ اسلام لائے ہو جو پہلے گزر چکی ہیں . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الزَّكَاة: 1436]

لغوی توضیح:
«اَتَحَنَّثُ» (بروزن تفعل) کا معنی ہے، میں عبادت و تقرب کی غرض سے جو کام کرتا تھا۔

فہم الحدیث:
یہ حدیث اس بات کا ثبوت ہے کہ کافر اگر مسلمان ہو جائے اور پھر اسلام کی حالت میں ہی فوت ہو تو اسے ان اچھے کاموں کا بھی اجر ملتا ہے جو اس نے زمانہ کفر میں کیے ہوتے ہیں۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 77   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 325  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
أَتَبَرَّرُ:
بر (نیکی،
احسان)

سے ماخوذ ہے،
ان کے ذریعہ لوگوں سے احسان اور اللہ کا تقرب چاہتا تھا۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث کا ایک مطلب یہ بھی لیا گیا ہے کہ جاہلیت کے دور کے نیک اعمال نے تیرے اندر،
اسلام لانے کی صلاحیت واستعداد پیدا کی اور وہ تیرے اسلام لانے کا باعث وسبب بنے۔
یا یہ ان ہی نیکوں کی برکت اور نتیجہ ہے کہ تم اسلام لے آئے ہو۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 325