صحيح البخاري
أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ -- کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
111. بَابُ جَهْرِ الإِمَامِ بِالتَّأْمِينِ:
باب: (جہری نمازوں میں) امام کا بلند آواز سے آمین کہنا۔
وَقَالَ عَطَاءٌ: آمِينَ دُعَاءٌ أَمَّنَ ابْنُ الزُّبَيْرِ وَمَنْ وَرَاءَهُ حَتَّى إِنَّ لِلْمَسْجِدِ لَلَجَّةً وَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُنَادِي الْإِمَامَ لَا تَفُتْنِي بِآمِينَ، وَقَالَ نَافِعٌ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ لَا يَدَعُهُ وَيَحُضُّهُمْ وَسَمِعْتُ مِنْهُ فِي ذَلِكَ خَيْرًا.
‏‏‏‏ (جہری نمازوں میں) امام کا بلند آواز سے «آمين» کہنا مسنون ہے اور عطاء بن ابی رباح نے کہا کہ «آمين» ایک دعا ہے اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما اور ان لوگوں نے جو آپ کے پیچھے (نماز پڑھ رہے) تھے۔ اس زور سے «آمين» کہی کہ مسجد گونج اٹھی اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ امام سے کہہ دیا کرتے تھا کہ «آمين» سے ہمیں محروم نہ رکھنا اور نافع نے کہا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما «آمين» کبھی نہیں چھوڑتے اور لوگوں کو اس کی ترغیب بھی دیا کرتے تھے۔ میں نے آپ سے اس کے متعلق ایک حدیث بھی سنی تھی۔