صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
61. باب وَعِيدِ مَنِ اقْتَطَعَ حَقَّ مُسْلِمٍ بِيَمِينٍ فَاجِرَةٍ بِالنَّارِ:
باب: جھوٹی قسم کھاکر کسی مسلمان کا حق مارنے پر جہنم کی وعید۔
حدیث نمبر: 357
وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ أَبِي رَاشِدٍ وَعَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَعْيَن سَمِعَا شَقِيقَ بْنَ سَلَمَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ حَلَفَ عَلَى مَالِ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِغَيْرِ حَقِّهِ، لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ "، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: ثُمَّ قَرَأَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِصْدَاقَهُ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77 إِلَى آخِرِ الآيَةِ.
جامع بن ابی راشد اور عبد المالک بن اعین نے (ابو وائل) شقیق بن سلمہ سے سنا، کہہ رہے تھے: میں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس ن کسی مسلمان شخص کے مال پر، حق نہ ہوتے ہوئے، قسم کھائی، وہ اللہ سے اس حالت میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس سے ناراض ہو گا۔ عبد اللہ نے کہا: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے سامنے کتاب اللہ سے اس کا مصداق (جس سے بات کی تصدیق ہو جائے) پڑھا: بلاشبہ جو لوگ اللہ کےساتھ کیے گئے عہد (میثاق) اور اپنی قسموں کا سودا تھوڑی سی قیمت پر کرتے ہیں ......، آخر آیت تک۔
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے مسلمان کے مال کے بارے میں ناحق قسم اٹھائی، وہ اللہ کو ناراضی کی حالت میں ملے گا۔ عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں پھر آپ نے اس کی تصدیق میں کتاب اللہ کی آیت سنائی: جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے عوض حقیر پونجی حاصل کرتے ہیں۔ (آلِ عمران: 77) آخر تک-

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في التوحيد، باب: قول الله تعالى: ﴿ وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَّاضِرَةٌ ‎،‏ إِلَىٰ رَبِّهَا نَاظِرَةٌ ﴾ برقم (7007) انظر ((التحفة)) برقم (9238)»
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2323  
´جھوٹی قسم کھا کر کسی کا مال ہڑپ کر لینے کی شناعت کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی چیز کے لیے قسم کھائے اور وہ اس قسم میں جھوٹا ہو، اور اس کے ذریعہ وہ کسی مسلمان کا مال ہڑپ کر لے، تو اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس سے ناراض ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2323]
اردو حاشہ:
جھوٹی قسم بڑا گناہ ہے خاص طور پر جب کہ مقصد کسی کا مال چھیننا ہو۔ 2۔
غیر مسلم کامال ناجائز طور پر حاصل کرنا بھی جرم ہے لیکن ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا مال ناجائز طریقے سے لے لے یہ اور بھی بڑا گناہ اور جرم ہے۔ 3۔
اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بعض گناہوں گاروں پر ناراضی کا اظہار بھی فرمائے گا۔ 4۔
غضب اللہ کی صفت ہے اس پر ایمان رکھنا چاہیے۔
اور اللہ کے غضب سے بچنے کےلیے نیکیاں کرنی چاہییں اور گناہوں سے بچنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2323   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2996  
´سورۃ آل عمران سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی امر پر قسم کھائی اور وہ جھوٹا ہو اور قسم اس لیے کھائی تاکہ وہ اس کے ذریعہ کسی مسلمان کا مال ناحق لے لے تو جب وہ (قیامت میں) اللہ سے ملے گا، اس وقت اللہ اس سخت غضبناک ہو گا۔‏‏‏‏ اشعث بن قیس رضی الله عنہ کہتے ہیں: قسم اللہ کی! یہ حدیث میرے بارے میں ہے۔ میرے اور ایک یہودی شخص کے درمیان ایک (مشترک) زمین تھی، اس نے اس میں میری حصہ داری کا انکار کر دیا، تو میں اسے لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 2996]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
بے شک جو لوگ اللہ تعالیٰ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں،
ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں (آل عمرآن: 77)۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2996