مسند احمد
مسند النساء -- 0
1172. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 25986
حَدَّثَنَا يَزِيدُ , قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ , عَنِ الْحَسَنِ , عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ , قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ , فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ , فَقَالَتْ لِي: مَنْ أَنْتَ؟ فَقُلْتُ: سَعْدُ بْنُ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ , قَالَتْ: رَحِمَ اللَّهُ أَبَاكَ , قَالَ: قُلْتُ: أَخْبِرِينِي عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ , فَقُلْتُ: أَجَلْ , وَلَكِنْ أَخْبِرِينِي , قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ عِشَاءَ الْآخِرَةِ , ثُمَّ يَأْوِي إِلَى فِرَاشِهِ , فَإِذَا كَانَ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ قَامَ إِلَى طَهُورِهِ , فَتَوَضَّأَ , ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ , فَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ يُسَوِّي بَيْنَ الْقِرَاءَةِ فِيهِنَّ وَالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ , ثُمَّ يُوتِرُ بِرَكْعَةٍ , ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ , ثُمَّ يَضَعُ رَأْسَهُ , فَرُبَّمَا جَاءَ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ أَنْ يُغْفِيَ , وَرُبَّمَا شَكَكْتُ أَغْفَى أَوْ لَمْ يُغْفِ , حَتَّى يُؤْذِنَهُ بِالصَّلَاةِ , قَالَتْ: فَكَانَتْ تِلْكَ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَسَنَّ وَلَحُمَ , وَكَانَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ الْعِشَاءَ , ثُمَّ يَأْوِي إِلَى فِرَاشِهِ , فَإِذَا كَانَ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ قَامَ إِلَى طَهُورِهِ , فَتَوَضَّأَ , ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ , فَصَلَّى سِتَّ رَكَعَاتٍ , يُسَوِّي بَيْنَهُنَّ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ وَالْقِرَاءَةِ , ثُمَّ يُوتِرُ بِرَكْعَةٍ , ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ , فَرُبَّمَا لَمْ يُغْفِ حَتَّى يَجِيءَ بِلَالٌ , فَيُؤْذِنَهُ بِالصَّلَاةِ , وَرُبَّمَا شَكَكْتُ أَغْفَى أَوْ لَمْ يُغْفِ" .
سعد بن ہشام رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ پہنچ کر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے مجھ سے پوچھا تم کون ہو؟ میں نے عرض کیا سعد بن ہشام، انہوں نے فرمایا اللہ تمہارے والد پر اپنی رحمتیں نازل کرے، میں نے عرض کیا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی نماز) قیام کے بارے میں بتائے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو نماز عشاء پڑھا کر اپنے بستر پر آتے، درمیان رات میں بیدار ہو کر وضو کرتے، مسجد میں داخل ہوتے اور آٹھ رکعتیں مساوی قرأت، رکوع اور سجود کے ساتھ پڑھتے، پھر ایک رکعت وتر پڑھتے، پھر بیٹھے بیٹھے دو رکعتیں پڑھتے اور سر رکھ کر لیٹے رہتے اور ان کے اونگھنے سے پہلے ہی بعض اوقات حضرت بلال رضی اللہ عنہ آکر نماز کی اطلاع دے جاتے، یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہا، حتیٰ کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم مبارک بھاری اور عمر زیادہ ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ معمول میں آٹھ کی بجائے چھ رکعتیں کردیں، باقی معمول وہی رہا۔