صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
70. باب وُجُوبِ الإِيمَانِ بِرِسَالَةِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جَمِيعِ النَّاسِ وَنَسْخِ الْمِلَلِ بِمِلَّتِهِ:
باب: ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کے عموم پر ایمان لانے کے وجوب اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کی وجہ سے باقی تمام شریعتوں کے منسوخ ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 386
حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، أَنَّ أَبَا يُونُسَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَا يَسْمَعُ بِي أَحَدٌ مِنْ هَذِهِ الأُمَّةِ يَهُودِيٌّ، وَلَا نَصْرَانِيٌّ، ثُمَّ يَمُوتُ وَلَمْ يُؤْمِنْ بِالَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ، إِلَّا كَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ ".
اب ایمان میں اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان ساری دنیا سے بڑھ کر آپ سے محبت اور آپ کی اطاعت شامل ہے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس ذات کے قبضے میں میری جان ہے اس کی قسم! اس امّت کا (اس دور کا) جو کوئی بھی یہودی یا نصرانی میری خبر سن لے (میری نبوت رسالت کی دعوت اس کو پہنچ جائے) اور پھر وہ (مجھ پر اور) میرے لائے ہوئے پیغام پر ایمان لائے بغیر مر جائے، تو وہ ضرور دوزخیوں میں سے ہوگا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (15474)»
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 10  
´اخروی نجات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان سے مشروط ہے `
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَا يسمع بِي أحدق مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ يَهُودِيٌّ وَلَا نَصْرَانِيٌّ ثُمَّ يَمُوتُ وَلَمْ يُؤْمِنْ بِالَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ إِلَّا كَانَ من أَصْحَاب النَّار» . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اس امت کے یہودی اور نصرانی مجھے سن لے پھر وہ مر جائے اس حال میں کہ نہ مجھ پر ایمان لایا اور نہ میری لائی ہوئی شریعت پر ایمان لایا، تو وہ دوزخی ہو گا۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 10]

تخریج الحدیث:
[صحيح مسلم 386]

فقہ الحدیث
➊ اس حدیث اور دیگر دلائل سے صاف صاف ثابت ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا ہر انسان پر فرض ہے۔ جو شخص چاہے یہودی ہو یا عیسائی یا کسی دوسرے مذہب والا ہو، جب تک وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہیں لاتا، آپ کو رسول و نبی نہیں مانتا تو یہ شخص کافر اور ابدی جہنمی ہے۔
➋ یہودیوں اور عیسائیوں کا خاص اس وجہ سے ذکر کیا گیا ہے کہ یہ دنیا کے دو بڑے آسمانی مذہب ہیں، جو انبیاء اور رسولوں کو ماننے کے دعویدار ہیں، انہیں اہل کتاب بھی کہتے ہیں۔ جب یہ اہل کتاب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہ لانے کی وجہ سے جہنم میں جائیں گے تو معلوم ہوا کہ دوسرے مذاہب مثلاً ہندو، بدھ مت وغیرہ والے بھی آپ پر ایمان نہ لانے کی وجہ سے دوزخ میں جائیں گے۔
➌ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تشریف لانے کے بعد سابقہ تمام شریعتیں منسوخ ہو گئی ہیں۔
➍ جس شخص تک اسلام کی دعوت نہ پہنچے، اس کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے۔
❀ ایک حدیث میں آیا ہے کہ ایسے شخص کا امتحان قیامت کے دن ہو گا۔ دیکھئے: [صحيح ابن حبان الموارد: 1827]، [والصحيحة للشيخ الالباني رحمه الله 1434]
تنبیہ: یہ روایت اپنی تمام سندوں کے ساتھ ضعیف ہے۔
➎ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کی صفت «يد» ہاتھ کا اثبات ہے۔ ہم ان الفاظ پر ایمان رکھتے ہیں، ان کی تاویل نہیں کرتے اور نہ انہیں کسی قسم کی تشبیہ دیتے ہیں، اور یہی اہل سنت کا مسلک و مذہب ہے۔ اللہ کی صفت «يد» کو متشابہات میں سے کہنا اہل بدعت کا مسلک ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 10   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 386  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جس شخص کو آپ کی نبوت ورسالت کی دعوت پہنچ جائے اور وہ آپ پر ایمان لا کر آپ کے لائے ہوئے دین کو اپنا دین نہ بنائے،
اور وہ اس حال میں مر جائے تو وہ دوزخ میں جائے گا،
اگرچہ وہ کسی سابق رسول کے دین اور اس کی کتاب کو ماننے والا کوئی یہودی یا نصرانی ہی کیوں نہ ہو۔
الغرض آپ کی بعثت کے بعد آپ پر ایمان لائے اور آپ کی شریعت کو قبول کیے بغیر نجات ممکن نہیں۔
وحدت ادیان کا تصور کہ کسی آسمانی دین کو اپنا لو،
توحید کے قائل ہو جاؤ،
بس نجات کے لیے یہی کافی ہے،
ایک گمراہ کن اور ملحدانہ نظریہ ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 386