صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
71. باب نُزُولِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ حَاكِمًا بِشَرِيعَةِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: عیسیٰ علیہ السلام کے نازل ہونے اور ان کے شریعت محمدی کے موافق چلنے اور اللہ تعالیٰ کا اس امت کو عزت اور شرف عطا فرمانا اور اس بات کی دلیل کہ اسلام سابقہ ادیان کا ناسخ ہے اور قیامت تک ایک جماعت اسلام کی حفاظت میں کھڑی رہے گی۔
حدیث نمبر: 391
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ مِينَاءَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَاللَّهِ لَيَنْزِلَنَّ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا عَادِلًا، فَلَيَكْسِرَنَّ الصَّلِيبَ، وَلَيَقْتُلَنَّ الْخِنْزِيرَ، وَلَيَضَعَنَّ الْجِزْيَةَ، وَلَتُتْرَكَنَّ الْقِلَاصُ فَلَا يُسْعَى عَلَيْهَا، وَلَتَذْهَبَنَّ الشَّحْنَاءُ، وَالتَّبَاغُضُ، وَالتَّحَاسُدُ، وَلَيَدْعُوَنَّ إِلَى الْمَالِ، فَلَا يَقْبَلُهُ أَحَدٌ ".
عطاء بن میناء نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! یقیناً عیسیٰ بن مریم رضی اللہ عنہ عادل حاکم (فیصلہ کرنےوالے) بن کر اتریں گے، ہر صورت میں صلیب کو توڑیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے او رجزیہ موقوف کر دیں گے، جو ان اونٹنیوں کو چھوڑ دیا جائے گا اور ان سے محنت و مشقت نہیں لی جائے گی (دوسرے وسائل میسر آنے کی وجہ سے ان کی محنت کی ضرورت نہ ہو گی) لوگوں کے دلوں سے عداوت، باہمی بغض و حسد ختم ہو جائے گا، لوگ مال (لے جانے) کے لیے بلائے جائیں گے لیکن کوئی اسے قبول نہ کرے گا۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! عیسیٰ بن مریم ؑ یقیناً حاکم عادل بن کر اتریں گے، ضرور صلیب کو توڑ ڈالیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے اور جزیہ موقوف کردیں گے۔ اور ضرور ہی جوان اونٹوں کو چھوڑ دیا جائے گا، اور ان سے محنت و مشقت نہیں لی جائے گی۔ اور یقیناً لوگوں کے دلوں سے عداوت ِ باہمی، بغض و حسد ختم ہو جائے گا اور لازماً لوگوں کو مال کی دعوت دی جائے گی، تو اسے کوئی قبول نہیں کرے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14208)»
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2222  
´عیسیٰ علیہ السلام کا اترنا`
«. . . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيُوشِكَنَّ أَنْ يَنْزِلَ فِيكُمُ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا مُقْسِطًا، فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلَ الْخِنْزِيرَ، وَيَضَعَ الْجِزْيَةَ، وَيَفِيضَ الْمَالُ حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌا . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، وہ زمانہ آنے والا ہے جب ابن مریم (عیسیٰ علیہ السلام) تم میں ایک عادل اور منصف حاکم کی حیثیت سے اتریں گے۔ وہ صلیب کو توڑ ڈالیں گے، سوروں کو مار ڈالیں گے اور جزیہ کو ختم کر دیں گے۔ اس وقت مال کی اتنی زیادتی ہو گی کہ کوئی لینے والا نہ رہے گا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ: 2222]

لغوی توضیح:
«لَيُوْشِكَنَّ» عنقریب ایسا ہو گا۔
«حَكَماً» یعنی حکمراں جو شریعت محمدی کے مطابق فیصلے کرے گا، معلوم ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اگر کوئی نبی بھی آئے گا تو اسے آپ کی ہی شریعت پر چلنا ہو گا تو پھر آپ کی بات کے مقابلے میں کسی امام یا بزرگ کی بات کیا حیثیت ہے۔
«اَلْمُقْسِطْ» عدل کرنے والا۔
«يَكْسِرُ الصَّلِيْبَ» صلیب توڑ دیں گے، یعنی حقیقت میں صلیب توڑ کر نصاریٰ کے عقائد کی تردید کر دیں گے۔
«يَضَعُ الْجِزْيَةَ» جزیہ ختم کر دیں گے، یعنی کفار سے صرف اسلام ہی قبول کریں گے اور اگر کوئی اسلام قبول نہیں کرتا تو اس سے جنگ کریں گے۔
«يُفِيْضُ الْمَال» مال زیادہ ہو جائے گا، کیونکہ ظلم کا خاتمہ اور عدل و انصاف کا قیام لوگوں میں خیر و برکت کے نزول کا باعث بنے گا۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 95   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4078  
´فتنہ دجال، عیسیٰ بن مریم اور یاجوج و ماجوج کے ظہور کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک عیسیٰ بن مریم عادل حاکم اور منصف امام بن کر نازل نہ ہوں، وہ آ کر صلیب کو توڑیں گے، سور کو قتل کریں گے، اور جزیہ کو معاف کر دیں گے، اور مال اس قدر زیادہ ہو گا کہ اسے کوئی قبول کرنے والا نہ ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4078]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس وقت اسلامی قانون یہ ہے کہ یہودی یا عیسائی اسلامی حکومت میں اپنے مذہب پر قائم رہ سکتے ہیں بشرطیکہ اسلامی حکومت کی اطاعت قبول کریں اور جزیہ ادا کریں۔
اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ یہ حکم عیسیٰ علیہ السلام کے نزول تک ہے۔
نزول مسیح کے بعد قانون یہ ہوگا کہ یہودی یا عیسائی اسلام قبول کریں یا جنگ کریں اور مرنے کے لیے تیار ہوجائیں۔ 2۔
یہ حدیث مرزا احمد قادیانی کے دعوی مسیحیت کی واضح تردید ہے کیونکہ اس میں نازل ہونے والے مسیح کی کوئی علامت نہیں پائی جاتی۔
ان کا نام حضرت عیسی ٰ علیہ السلام ہے۔
اس کا نام غلام احمد تھا۔
اس کی والدہ کا نام سیدہ مریم علیہا السلام ہے۔
اس کی ماں کا نام چراغ بی بی تھا۔
وہ آسمان سے نازل ہونگے یہ قادیان میں پیدا ہوا۔
وہ لوگوں میں انصاف کریں گے۔
یہ عیسائی انگریزوں کی عدالتوں سے انصاف کا طالب تھا۔
وہ حکمران ہوں گے۔
اس نے عیسائی جج ایف ڈوئی کی عدالت میں اس بات کا وعدہ کیا کہ وہ اپنے مخالفوں کے مرنے کی پیش گوئی نہیں کریگا۔
وہ انصاف کرنے والے ہوں گے۔
اس نے پچاس حصوں کی کتاب تصنیف کرنے کا وعدہ کرکے پیشگی رقم وصول کرکے پانچ حصوں کی کتاب براہین احمدیہ شائع کی۔
وہ بھی کہنے کو پانچ حصے لیکن در حقیقت  دو حصوں پر مشتمل ہے۔
وہ صلیب کو توڑیں گے۔
اس کے مذہب کی بنیاد اولي الامر (کافر انگریزوں)
کی اطاعت پر ہے۔
وہ مال تقسیم کریں گے۔
یہ اپنے مریدوں سے چند وصول کرکے گزارہ کرنے والا تھا۔
وہ دجال کو قتل کریں گے۔
اس نے دجال کا مطلب انگریز قوم بیان کیا اور ان کی اطاعت کو فرض قراردیا ہے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام نماز کے امام ہونگے۔
مرزا نے اپنی مسجد میں ایک اور شخص کو امام مقرر کر رکھا تھا اور خود اس کے پیچھے نماز پڑھتا تھا۔
وہ دمشق کی مسجد میں نازل ہوں گے۔
اس نے دمشق کو دیکھا تک نہیں۔
الغرض مرزا غلام احمد قادیانی میں حضرت عیسی ٰابن مریم علیہما السلام والی کوئی علامت موجود نہیں بلکہ اس کا کردار اور اس کی پیش گوئیاں اس کی تکذیب کے لیے کافی ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4078   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2233  
´عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے نزول کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! عنقریب تمہارے درمیان عیسیٰ بن مریم حاکم اور منصف بن کر اتریں گے، وہ صلیب کو توڑیں گے، سور کو قتل کریں گے، جزیہ ختم کر دیں گے، اور مال کی زیادتی اس طرح ہو جائے گی کہ اسے کوئی قبول کرنے والا نہ ہو گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2233]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
علماء کا کہنا ہے کہ دیگر انبیاء کو چھوڑ کر عیسیٰ علیہ السلام کے نزول میں یہ حکمت پوشیدہ ہے کہ اس نزول سے یہود کے اس زعم کو کہ انہوں نے عیسیٰ کو قتل کیا ہے،
باطل کرنا مقصود ہے،
چنانچہ نزول عیسیٰ سے ان کے جھوٹ کی قلعی کھل جائے گی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2233   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 391  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
(1)
قِلَاصٌ:
قلوصٌ کی جمع ہے،
نوجوان اونٹ۔
(2)
لَا يُسْعَى عَلَيْهَا:
ان پر محنت و مشقت نہیں کی جائے گی،
مال و دولت کی کثرت اور لوگوں کی دنیا سے بے نیازی و بے رغبتی،
اور آخرت کی فکر کی بنا پر لوگوں کی توجہ آخرت کی طرف ہو گی،
زکاۃ قبول کرنے والا کوئی نہیں رہے گا،
سب آخرت کی فکر کرنے والے ہوں گے،
اس لیے اونٹوں سے لوگ کام نہیں لیں گے۔
(3)
الشَّحْنَاءُ:
عداوت و دشمنی،
اور بغض و کینہ۔
(4)
تَبَاغُضٌ:
باہمی بغض۔
(5)
تَحَاسُد:
ایک دوسرے سے حسد و کینہ۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 391