صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
73. باب بَدْءِ الْوَحْيِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: اس بات کا بیان کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی (یعنی اللہ کا پیام) اترنا کیونکر شروع ہوا۔
حدیث نمبر: 406
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يُونُسُ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيَّ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يُحَدِّثُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُحَدِّثُ عَنْ فَتْرَةِ الْوَحْيِ، قَالَ فِي حَدِيثِهِ: " فَبَيْنَا أَنَا أَمْشِي، سَمِعْتُ صَوْتًا مِنَ السَّمَاءِ، فَرَفَعْتُ رَأْسِي، فَإِذَا الْمَلَكُ الَّذِي جَاءَنِي بِحِرَاءٍ، جَالِسًا عَلَى كُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَجُئِثْتُ مِنْهُ فَرَقًا، فَرَجَعْتُ، فَقُلْتُ: زَمِّلُونِي، زَمِّلُونِي، فَدَثَّرُونِي، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَأَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ {1} قُمْ فَأَنْذِرْ {2} وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ {3} وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ {4} وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ {5} سورة المدثر آية 1-5، وَهِيَ الأَوْثَانُ، قَالَ: ثُمَّ تَتَابَعَ الْوَحْيُ ".
یونس نے (اپنی سند کے ساتھ) ابن شہاب سے بیان کیا، انہوں نے کہا: مجھے ابو سلمہ بن عبد الرحمن بن عوف نے خبر دی کہ حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری رضی اللہ عنہ جو اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے تھے، یہ حدیث سنایا کرتے تھے، کہا: وقفہ کا واقعہ بیان کرتے ہوئے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس دوران میں جب میں چل رہا تھا، میں نے آسمان سے ایک آواز سنی، اس پر میں اپنا سر اٹھایا تو اچانک (دیکھا) وہی فرشتہ تھا جومیرے پاس غار حراء میں آیاتھا، آسمان و زمین کے درمیان کرسی پر بیٹھا تھا۔ آپ نے فرمایا: اس کے خوف کی وجہ سے مجھ پر گھبراہٹ طاری ہو گئی اور میں گھر واپس آگیا اور کہا: مجھے کپڑا اوڑھاؤ، مجھے کپڑا اوڑھاؤ تو انہوں (گھر والوں) نے مجھے کمبل اوڑھا دیا۔ اس پر اللہ تبارک وتعالیٰ نے یہ آیات اتاریں: اے اوڑھ لپیٹ کر لیٹنے والے اٹھو اور خبردار کرواور اپنے رب کی بڑائی کا اعلان کرو۔اور اپنے کپڑے پاک رکھو۔اور گندگی سے دور رہیے۔ اور اس (الرجزیعنی گندگی) سے مراد بت ہیں۔ فرمایا: پھر وحی مسلسل نازل ہونے لگی۔
حضرت جابر بن عبداللہ انصاری ؓ جو صحابہ کرام ؓ میں سے تھے، بندش ِوحی کا واقعہ بیان کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا: دریں اثنا کہ میں چل رہا تھا، میں نے آسمان سے آواز سنی تو میں نے سر اٹھایا، دیکھا کہ وہی فرشتہ جو میرے پاس غارِ حرا میں آیا تھا، وہ آسمان و زمین کے درمیان کرسی پر بیٹھا ہے، تو میں خوف زدہ ہو کر گھبرا کر گھر واپس آگیا، اور میں نے کہا مجھے کپڑا اوڑھاؤ! مجھ پر کپڑا ڈالو، تو گھر والوں نے مجھ پر کپڑا ڈال دیا۔ اس پر اللہ تبارک و تعالیٰ نے یہ آیات اتاریں اے کپڑے میں لپٹنے والے اٹھیے! پھر لوگوں کو ڈرائیے اور اپنے پروردگار کی بڑائی بیان کیجیے اور اپنے کپڑے پاک رکھیے اور بتوں سے الگ رہیے۔ (مدثر:1-5) رجز سے مراد بت ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر وحی مسلسل نازل ہونے لگی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في بدء الوحي، باب: كيف كان بدء الوحي الی رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم برقم (3) وفي التفسير برقم (4922 و 4923 و 4925) وفي، باب: سورة ﴿ اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ ﴾ برقم (4953) وفى بدء الخلق، باب: اذا قال احدکم آمین والملائكة في السماء فوافقت احداهما الاخرى غفر له ما تقدم من ذنبه برقم (3238) وفى الادب، باب: رفع البصر الى السماء، وقوله تعالى ﴿ أَفَلَا يَنظُرُونَ إِلَى الْإِبِلِ كَيْفَ خُلِقَتْ ﴾ برقم (6214) والترمذى في ((جامعه)) في التفسير، باب: ومن سورة المدثر وقال: هذا حدیث حسن صحيح برقم (3325) انظر ((التحفة)) برقم (3152)»
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 4922  
´نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی پہلی وحی`
«. . . عَنْ أَوَّلِ مَا نَزَلَ مِنَ الْقُرْآنِ، قَالَ: يَأَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ سورة المدثر آية 1، قُلْتُ: يَقُولُونَ: اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ . . .»
. . . قرآن مجید کی کون سی آیت سب سے پہلے نازل ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ «يا أيها المدثر‏» میں نے عرض کیا کہ لوگ تو کہتے ہیں کہ «اقرأ باسم ربك الذي خلق‏» سب سے پہلے نازل ہوئی . . . [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ: 4922]

تخريج الحديث:
[101۔ البخاري فى: 65 كتاب التفسير: 74 سورة المدثر: باب حدثنا يحييٰ، حديث: 4922]

فھم الحدیث:
ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی پہلی وحی سورہ علق کی یہ ابتدائی آیات تھیں: «اِقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِيْ خَلَقَ * خَلَقَ الْإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ * اِقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ» پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شدید گھبراہٹ کی وجہ سے کچھ دیر وحی منقطع رہی۔ انقطاع وحی کی مدت کتنی تھی اس بارے میں شیخ صفی الرحمٰن مبارکپوری رحمہ اللہ نے جس بات کو صحیح کہا ہے وہ یہ ہے کہ یہ انقطاع چند دنوں کا تھا، اس سلسلے میں تین سال یا دو سال کے اقوال درست نہیں۔ [الرحيق المختوم، عربي ايڈيشن ص: 52]
پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گھبراہٹ دور ہوئی تو دوسری وحی سورہ مدثر کی ان ابتدائی آیات کی صورت میں نازل ہوئی: «يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ * قُمْ فَأَنذِرْ * وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ * وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ * وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ *»
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 101   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 406  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
(1)
فَتْرَةُ الْوَحْيِ:
وحی کی بندش،
رکاوٹ،
اس کے تسلسل کا قائم نہ رہنا۔
(2)
فَجُئِثْتُ:
میں مرعوب اور خوف زدہ ہو گیا،
گھبرا گیا۔
جأث سے ماخوذ ہے۔
(3)
فَرَقٌ:
خوف و ڈر۔
فوائد ومسائل:
وحی کے رک جانے کے بعد سب سے پہلے اترنے والی وحی سورہ مدثر کی آیات ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 406