صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
74. باب الإِسْرَاءِ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى السَّمَوَاتِ وَفَرْضِ الصَّلَوَاتِ:
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آسمانوں پر تشریف لے جانا (یعنی معراج) اور نمازوں کا فرض ہونا۔
حدیث نمبر: 414
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ بِلَالٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يُحَدِّثُنَا، عَنْ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ مَسْجِدِ الْكَعْبَةِ، " أَنَّهُ جَاءَهُ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ قَبْلَ أَنْ يُوحَى إِلَيْهِ وَهُوَ نَائِمٌ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ "، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ نَحْوَ حَدِيثِ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، وَقَدَّمَ فِيهِ شَيْئًا وَأَخَّرَ، وَزَادَ وَنَقَصَ.
شریک بن عبد اللہ بن ابی نمر نے حدیث سنائی (کہا): میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ ہمیں اس رات کے بارے میں حدیث سنا رہے تھے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد کعبہ سے رات کے سفر پر لے جایا گیا کہ آپ کی طرف وحی کیے جانے سے پہلے آپ کے پاس تین نفر (فرشتے) آئے، اس وقت آپ مسجد حرام میں سوئے تھے۔ شریک نے واقعہ اسراء ثابت بنانی کی حدیث کی طرح سنایا اور اس میں کچھ چیزوں کو آگے پیچھے کر دیا اور (کچھ میں) کمی بیشی کی۔ (امام مسلم نے یہ تفصیل بتا کر پوری ورایت نقل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔)
حضرت انس بن مالک ؓ اسرا کی رات کے بارے میں بیان کرتے ہیں: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبہ کی مسجد سے اسرا کروایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وحی آنے سے پہلے آپ کے پاس تین اشخاص (فرشتے) آئے اور آپ مسجدِ حرام میں سوئے ہوئے تھے۔ شریکؒ نے واقعہ اسرا، ثابت بُنانیؒ کی حدیث کی طرح سنایا اور اس میں کچھ چیزوں کو آگے پیچھے کر دیا، اور کمی بیشی بھی کی۔ (اس لیے امام مسلمؒ نے پوری روایت نقل نہیں کی)

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في ((المناقب)) باب: كيف كان النبي صلی اللہ علیہ وسلم عينه ولا ينام قلبه برقم (3570) وفي التوحيد، باب: ما جاء في قوله عز وجل: ﴿ وَكَلَّمَ اللَّهُ مُوسَىٰ تَكْلِيمًا ﴾ برقم (7517) انظر ((التحفة)) برقم (909)»
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 414  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
شریکؒ نے واقعہ اسرا کے آغاز میں اس واقعہ کا بھی تذکرہ کر دیا،
جو نبوت سے پہلے نیند کی حالت میں پیش آیا،
لیکن اس میں اسرا نہیں ہوا۔
فرشتے آپ ﷺ کے پاس بیٹھ کر بات چیت کر کے چلے گئے تھے۔
واقعہ معراج واسرا نبوت کے بعد ہجرت سے کچھ عرصہ قبل پیش آیا،
ہجرت سے سولہ،
چودہ یا بارہ ماہ قبل۔
اگرچہ امام نوویؒ نے اس کو نبوت کے پانچ سال بعد قرار دیا،
اور امام طبریؒ نے بیعت والے سال،
لیکن یہ درست نہیں ہے۔
شریکؒ کی روایت میں بہت سی باتیں عام روایات کے خلاف ہیں،
اس لیے امام مسلمؒ نے اس کو تفصیلا بیان نہیں کیا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 414