صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
82. باب إِثْبَاتِ الشَّفَاعَةِ وَإِخْرَاجِ الْمُوَحِّدِينَ مِنَ النَّارِ:
باب: شفاعت کا ثبوت اور موحدوں کا جہنم سے نکالا جانا۔
حدیث نمبر: 457
وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يُدْخِلُ اللَّهُ أَهْلَ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ، يُدْخِلُ مَنْ يَشَاءُ بِرَحْمَتِهِ، وَيُدْخِلُ أَهْلَ النَّارِ النَّارَ، ثُمَّ يَقُولُ: انْظُرُوا، مَنْ وَجَدْتُمْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنَ إِيمَانٍ فَأَخْرِجُوهُ، فَيُخْرَجُونَ مِنْهَا حُمَمًا قَدِ امْتَحَشُوا، فَيُلْقَوْنَ فِي نَهَرِ الْحَيَاةِ أَوِ الْحَيَا، فَيَنْبُتُونَ فِيهِ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ إِلَى جَانِبِ السَّيْلِ، أَلَمْ تَرَوْهَا كَيْفَ تَخْرُجُ صَفْرَاءَ مُلْتَوِيَةً؟ "،
مالک بن انس نے عمرو بن یحییٰ بن عمارہ سے خبر دی، انہوں نے کہا: میرے والد نے مجھے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے حدیث سنائی کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اہل جنت میں سے جسے چاہے گا اپنی رحمت سے جنت میں داخل کرے گا، اور دوزخیوں کو دوزخ میں ڈالے گا، پھر فرمائے گا: دیکھو (اور) جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر ایمان پاؤ اس کو نکال لو، (ایسے) لوگ اس حال میں نکالے جائیں گے کہ وہ جل بھن کر کوئلہ ہو چکے ہوں گے۔ انہیں زندگی یا شادابی کی نہر میں ڈالا جائے گا تو اس میں وہ اس طرح اگیں گے جس طرح گھاس پھونس کا چھوٹا سا بیج سیلاب کے کنارے میں اگتا ہے تم نے اسے دیکھا نہیں کس طرح زرد، لپٹا ہوا، اگتا ہے؟
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ جنتیوں کو جنت میں داخل فرمائے گا، اپنی رحمت سے جسے چاہے گا داخل کرے گا، اور دوزخیوں کو دوزخ میں داخل کرے گا، پھر فرمائے گا: دیکھو! جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر ایمان پاؤ، تو اس کو نکال لو، تو انھیں اس حال میں نکالا جائے گا، کہ وہ جل بھن کر کوئلہ ہو چکے ہوں گے، تو انھیں زندگی کی یا بارش کی نہر میں ڈالا جائے گا، تو وہ اس میں اس طرح پھلے پھولیں گے جس طرح قدرتی بیج،سیلاب کے کٹاؤ پر نشوو ن پاتا ہے۔ کیا تم اسے دیکھتے نہیں ہو، کس طرح زرد لپٹا ہو اگتا ہے؟!

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الايمان، باب: تفاضل اهل الايمان في الاعمال برقم (22) وفي الرقاق، باب: صفة الجنة والنار برقم (6560) انظر ((التحفة)) برقم (4407)»
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4280  
´حشر کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پل صراط جہنم کے دونوں کناروں پر رکھا جائے گا، اس پر سعدان کے کانٹوں کی طرح کانٹے ہوں گے، پھر لوگ اس پر سے گزرنا شروع کریں گے، تو بعض لوگ صحیح سلامت گزر جائیں گے، بعض کے کچھ اعضاء کٹ کر جہنم میں گر پڑیں گے، پھر نجات پائیں گے، بعض اسی پر اٹکے رہیں گے، اور بعض اوندھے منہ جہنم میں گریں گے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4280]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
پل صراط سے خیریت کے ساتھ اور جلدی گزرنے کا دارومدار ایمان اور عمل صالح پر ہوگا۔
جس قدر ایمان زیادہ ہوگا اتنا ہی تیزی سے گزریں گے اور جس قدر گناہ زیادہ ہوں گے اتنا پل صراط پر لگے ہوئے کانٹے زیادہ زخمی کریں گے۔
اور جن کے بارے میں انھیں حکم ہوگا۔
وہ کانٹے انھیں جہنم میں گھسیٹ لیں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4280   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 457  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
(1)
نَهَرُ الْحَيَاةِ،
أَوِ الْحَيَا:
زندگی کی نہر،
یا بارش کی نہر،
بارش کو حیا،
اس لیے کہا گیا ہے کہ وہ زمین کی زندگی و زرخیزی کا باعث بنتی ہے،
اسی طرح اس پانی سے دھلنے والے لوگ،
تروتازہ ہو کر نکلیں گے جیسا کہ بارش سے سبزہ تروتازہ ہو کر نکلتا ہے۔
(2)
مُلْتَوِيَةٌ:
التواء سے ہے،
لپٹا ہوا یا مڑا ہوا۔
فوائد ومسائل:
(1)
جنت میں داخلہ کاانحصار،
اللہ تعالیٰ کی رحمت پرہے،
اس کی رحمت کےنتیجہ میں نیک عملوں کی توفیق ملتی ہے،
اوراس کی رحمت ہوگی توعمل قبول ہوں گے،
اوراس کی رحمت کےنتیجہ میں جنت میں داخلہ ہوگا۔
(2)
اہل ایمان،
بداعمال اورمعصیت کےسزا بھگتنے کے لیے دوزخ میں جائیں گے،
جب دوزخ کی آگ ان کے گناہ کھا جائے گی اور وہ جل بھن کرکوئلہ ہوجائیں گے،
توایمان کا اثر دل میں قائم رہے گا اوروہ جنتوں کونظربھی آئےگا،
پھران کی سفارش کےنتیجہ میں ان کودوزخ سےنکال لیاجائےگا۔
(3)
ایمان میں کمی وبیشی سب کا ایمان برابراوریکساں نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 457