صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
83. باب آخِرِ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا:
باب: جہنم سے جو آخری شخص نکلے گا۔
حدیث نمبر: 461
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ كِلَاهُمَا، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ عُثْمَانُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبِيدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَأَعْلَمُ آخِرَ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا مِنْهَا، وَآخِرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا الْجَنَّةَ، رَجُلٌ يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ حَبْوًا، فَيَقُولُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَهُ: اذْهَبْ فَادْخُلِ الْجَنَّةَ، فَيَأْتِيهَا فَيُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهَا مَلْأَى، فَيَرْجِعُ فَيَقُولُ: يَا رَبِّ وَجَدْتُهَا مَلْأَى، فَيَقُولُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَهُ: اذْهَبْ فَادْخُلِ الْجَنَّةَ، قَالَ: فَيَأْتِيهَا فَيُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهَا مَلْأَى، فَيَرْجِعُ فَيَقُولُ: يَا رَبِّ وَجَدْتُهَا مَلْأَى، فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ: اذْهَبْ فَادْخُلِ الْجَنَّةَ، فَإِنَّ لَكَ مِثْلَ الدُّنْيَا وَعَشَرَةَ أَمْثَالِهَا، أَوْ إِنَّ لَكَ عَشَرَةَ أَمْثَالِ الدُّنْيَا، قَالَ: فَيَقُولُ: أَتَسْخَرُ بِي، أَوْ أَتَضْحَكُ بِي وَأَنْتَ الْمَلِكُ؟، قَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحِكَ، حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ، قَالَ: فَكَانَ يُقَالُ: ذَاكَ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً ".
منصور نے ابراہیم سے، انہوں نے عبیدہ سے، انہوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک میں اسے جانتا ہوں جو دوزخ والوں میں سب سےآخر میں اس سے نکلے گااور جنت والوں میں سے سب سے آخر میں جنت میں جائےگا۔ وہ ایسا آدمی ہے جوہاتھوں اور پیٹ کے بل گھسٹتا ہوا آگ سے نکلے گا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ اس سے فرمائے گا: جا جنت میں داخل ہو جاؤ۔ وہ جنت میں آئے گا تو اسے یہ خیال دلایا جائے گا کہ جنت بھری ہوئی ہے۔ وہ واپس آکر عرض کرے گا: اے میرے رب!مجھے تو وہ بھری ہوئی ملی ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ اس سے فرمائے گا: جا جنت میں داخل ہو جا۔ آپ نے فرمایا: وہ (دوبارہ) جائے گا تواسے یہی لگے گا کہ وہ بھری ہوئی ہے۔ وہ واپس آ کر (پھر) کہے گا: اے میرے رب! میں نے تو اسے بھری ہوئی پایا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا: جا جنت میں داخل ہو جا۔ تیرے لیے (وہاں) پوری دنیا کے برابر اور اس سے دس گنا زیادہ جگہ ہے (یا تیرے لیے دنیا سے دس گنا زیادہ جگہ ہے) آپ نے فرمایا: وہ شخص کہے گا: کیا تو میرے ساتھ مزاح کرتا ہے (یا میری ہنسی اڑاتا ہے) حالانکہ تو ہی بادشاہ ہے؟ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ ہنس دیے یہاں تک کہ آپ کے پچھلے دندان مبارک ظاہر ہو گئے۔ عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: چنانچہ یہ کہا جاتا تھا کہ یہ شخص سب سے کم مرتبہ جنتی ہو گا۔
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک میں جانتا ہوں کہ جہنم سے سب سے آخر میں کون نکلے گا، اور جنت میں سب سے آخر میں کون داخل ہوگا؟ وہ ایک ایسا آدمی ہے جو ہاتھوں اور گھٹنوں کے بل گھسٹتا ہوا آگ سے نکلے گا۔ اللہ تعالیٰ (آخر میں اسے) فرمائے گا جا! جنت میں داخل ہو جا! وہ جنت میں داخل ہو گا، تو وہ یہ سمجھے گا کہ جنت بھر چکی ہے۔ واپس آکر عرض کرے گا اے میرے رب! وہ تو بھر چکی ہے، تو اللہ تعالیٰ اسے فرمائے گا: جا جنت میں داخل ہو جا! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ (دوبارہ) جائے گا، تو اسے محسوس ہو گا، وہ تو بھر چکی ہے۔ واپس آ کر پھر کہے گا اے میرے رب! میں نے تو اسے بھری ہوئی پایا ہے۔ اللہ تعالیٰ پھر فرمائے گا: جا کر جنت میں داخل ہو جا! کیونکہ تیرے لیے دنیا کے برابر اور اس سے دس گنا زائد جگہ ہے، یا تیرے لیے دنیا سے دس گنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص عرض کرے گا، کیا تو مجھ سے مذاق کرتا ہے یا ہنسی کرتا ہے؟ حالانکہ تو بادشاہ ہے۔ عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں: کہ میں نے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپؐ ہنسے، یہاں تک کہ آپ کی داڑھیں مبارک ظاہر ہو گئیں۔ راوی کہتے ہیں: اس بناء پر کہا جاتا تھا، یہ سب سے کم درجے والا جنتی ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الرقاق، باب: صفة الجنة والنار برقم (6571) و في التوحيد، باب: كلام الرب عزوجل يوم القيامة مع الانبياء وغيرهم برقم (7511) مختصراً والترمذي في ((جامعه)) فى صفة جهنم، باب: ما جاء ان اللنار، نفسين، وما ذكر من يخرج من النار من اهل التوحيد. وقال: هذا حديث حسن صحيح برقم (2595) وابن ماجه في ((سننه)) في الزهد، باب: صفة الجنة برقم (4339) انظر ((التحفة)) برقم (9405)»
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 461  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
(1)
حَبْوًا:
ہاتھوں اور پاؤں کے بل پر،
ہاتھوں اور گھٹنوں کے بل پر یا ہاتھوں اور سرین کے بل پر چلنا۔
(2)
نَوَاجِذُهُ:
ناجذ کی جمع ہے،
داڑھیں۔
(3)
مَنْزِلَةٌ:
مقام و مرتبہ،
درجہ۔
فوائد ومسائل:
یہ مختصرروایت ہے،
اورجنتی آدمی کاتفصیلی مکالمہ حدیث 299/182 میں گزرچکاہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 461