صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
90. باب شَفَاعَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لأَبِي طَالِبٍ وَالتَّخْفِيفِ عَنْهُ بِسَبَبِهِ:
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش کی وجہ سے ابوطالب کے عذاب میں تخفیف ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 510
وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، ومُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ المقدمي ، ومحمد بن عبد الملك الأموي ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، أَنَّهُ قَالَ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ نَفَعْتَ أَبَا طَالِبٍ بِشَيْءٍ، فَإِنَّهُ كَانَ يَحُوطُكَ وَيَغْضَبُ لَكَ؟ قَالَ: نَعَمْ، هُوَ فِي ضَحْضَاحٍ مِنَ نَارٍ، وَلَوْلَا أَنَا، لَكَانَ فِي الدَّرْكِ الأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ ".
ابو عوانہ نے عبدالملک بن عمیر سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبداللہ بن حارث بن نوفل سے اور انہوں نے حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے روایت کہ انہوں نے کہا: اے اللہ کےرسول! کیا آپ نے ابو طالب کو کچھ نفع پہنچایا؟ وہ ہر طرف سے آپ کا دفاع کرتے تھے اور آپ کی خاطر غضب ناک ہوتے تھے۔آپ نےجواب دیا: ہاں، وہ کم گہری آگ میں ہیں (جو ٹخنوں تک آتی ہے) اگر میں نہ ہوتا تو وہ جہنم کے سب سے نچلے طبقے میں ہوتے۔
حضرت عباس بن عبدالمطلب ؓ سے روایت ہے، انھوں نے پوچھا: اے اللہ کے رسولؐ! کیا آپ نے ابو طالب کو کچھ نفع پہنچایا؟ وہ آپ کی حفاظت اور دفاع کرتا تھا، اور آپ کی خاطر غضب ناک ہوتا تھا۔ آپؐ نے جواب دیا: ہاں! وہ آگ میں ٹخنوں تک ہے، اگر میں نہ ہوتا (اس کی سفارش نہ کرتا)، تو وہ جہنم کے سب سے نچلے طبقہ میں ہوتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في مناقب الانصار، باب: قصة ابي طالب برقم (3883) وفي الادب، باب: كنية المشرك برقم (6208) وفي الرقاق، باب: صفة الجنة والنار برقم (6572) مختصرا - انظر ((التحفة)) برقم (5128)»
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3883  
´ ابوطالب کا واقعہ `
«. . . حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا أَغْنَيْتَ عَنْ عَمِّكَ فَإِنَّهُ كَانَ يَحُوطُكَ وَيَغْضَبُ لَكَ، قَالَ: " هُوَ فِي ضَحْضَاحٍ مِنْ نَارٍ , وَلَوْلَا أَنَا لَكَانَ فِي الدَّرَكِ الْأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ " . . . .»
. . . عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا آپ اپنے چچا (ابوطالب) کے کیا کام آئے کہ وہ آپ کی حمایت کیا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے غصہ ہوتے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اسی وجہ سے) وہ صرف ٹخنوں تک جہنم میں ہیں اگر میں ان کی سفارش نہ کرتا تو وہ دوزخ کی تہ میں بالکل نیچے ہوتے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ/بَابُ قِصَّةُ أَبِي طَالِبٍ: 3883]

تخريج الحديث:
[125۔ البخاري فى: 63 كتاب مناقب الانصار: 40 باب قصة ابي طالب 3883، مسلم 209]
لغوی توضیح:
«يَحُوْطُكَ» وہ آپ کو بچایا کرتے تھے۔
«الضَّحْضَاح» جو پانی زمین پر بہہ کر ٹخنوں تک پہنچ جائے، یہاں اس مقدار کو «استعارةً» آگ کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔
«الدَّرْك» طبقہ۔
«الْاَسْفَل» سب سے نچلا۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 125