صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
90. باب شَفَاعَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لأَبِي طَالِبٍ وَالتَّخْفِيفِ عَنْهُ بِسَبَبِهِ:
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش کی وجہ سے ابوطالب کے عذاب میں تخفیف ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 511
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ ، يَقُولُ: قُلْتُ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا طَالِبٍ كَانَ يَحُوطُكَ وَيَنْصُرُكَ، فَهَلْ نَفَعَهُ ذَلِكَ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَجَدْتُهُ فِي غَمَرَاتٍ مِنَ النَّارِ فَأَخْرَجْتُهُ إِلَى ضَحْضَاحٍ ".
سفیان (بن عیینہ) نے عبد الملک بن عمیر سے حدیث سنائی، انہوں نے عبد اللہ بن حارث سے روایت کی، کہا: میں نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے کہ میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! ابو طالب ہر طرف سے آپ کی حفاظت کرتے تھے، آپ کی مدد کرتے تھے اور آپ کی خاطر (مخالفین پر) غصہ کرتے تھے توکیا اس سے ان کو کچھ نفع ہوا؟ آپ نے فرمایا: ہاں، میں نے ان کو آگ کی اتھاہ گہرائیوں میں پایا تو ان کم گہری آگ تک نکال لایا۔
حضرت عباسؓ سے روایت ہے، کہ میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسولؐ! ابو طالب آپ کی حفاظت کرتا تھا، اور آپ کی مدد کرتا تھا (آپ کی خاطر لوگوں سے ناراض ہوتا تھا)، تو کیا اس سے اس کو کچھ نفع ہوا؟ آپؐ نے فرمایا: ہاں! میں نے اس کو آگ کی گہرائی میں پایا، تو اس کو میں ہلکی آگ (ٹخنوں تک) میں نکال لایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (509)»
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3883  
´ ابوطالب کا واقعہ `
«. . . حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا أَغْنَيْتَ عَنْ عَمِّكَ فَإِنَّهُ كَانَ يَحُوطُكَ وَيَغْضَبُ لَكَ، قَالَ: " هُوَ فِي ضَحْضَاحٍ مِنْ نَارٍ , وَلَوْلَا أَنَا لَكَانَ فِي الدَّرَكِ الْأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ " . . . .»
. . . عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا آپ اپنے چچا (ابوطالب) کے کیا کام آئے کہ وہ آپ کی حمایت کیا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے غصہ ہوتے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اسی وجہ سے) وہ صرف ٹخنوں تک جہنم میں ہیں اگر میں ان کی سفارش نہ کرتا تو وہ دوزخ کی تہ میں بالکل نیچے ہوتے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ/بَابُ قِصَّةُ أَبِي طَالِبٍ: 3883]

تخريج الحديث:
[125۔ البخاري فى: 63 كتاب مناقب الانصار: 40 باب قصة ابي طالب 3883، مسلم 209]
لغوی توضیح:
«يَحُوْطُكَ» وہ آپ کو بچایا کرتے تھے۔
«الضَّحْضَاح» جو پانی زمین پر بہہ کر ٹخنوں تک پہنچ جائے، یہاں اس مقدار کو «استعارةً» آگ کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔
«الدَّرْك» طبقہ۔
«الْاَسْفَل» سب سے نچلا۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 125