صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
91. باب أَهْوَنِ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا:
باب: آگ کا عذاب جس کو سب سے کم ہو گا۔
حدیث نمبر: 517
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَهْوَنَ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا، مَنْ لَهُ نَعْلَانِ وَشِرَاكَانِ مِنَ نَارٍ، يَغْلِي مِنْهُمَا دِمَاغُهُ كَمَا يَغْلِ الْمِرْجَلُ مَا يَرَى، أَنَّ أَحَدًا أَشَدُّ مِنْهُ عَذَابًا، وَإِنَّهُ لَأَهْوَنُهُمْ عَذَابًا ".
شعبہ کے بجائے) اعمش نے ابو اسحاق سے، انہو ں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دوزخیوں میں سے سب سے ہلکے عذاب والا شخص وہ ہو گا جس کےدونوں جوتے اور دونوں تسمے آگے کے ہوں گے، ان سے اس کا دماغ اس طرح کھولے گا جس طرح ہنڈیا کھولتی ہے، وہ نہیں سمجھے گا کہ کوئی بھی اس سے زیادہ عذاب میں ہے، حالانکہ حقیقت میں وہ ان سب میں سے ہلکے عذاب میں ہو گا۔
حضرت نعمان بن بشیر ؓ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ دوزخیوں میں سب سے ہلکے عذاب والا وہ شخص ہو گا، جس کو آگ کی دو جوتیاں تسموں سمیت پہنائی جائیں گی، ان سے اس کا دماغ اس طرح کھولے گا جس طرح ہنڈیاکھولتی ہے، وہ سمجھے گا مجھ سے سخت عذاب کسی کو نہیں ہو رہا، حالانکہ اس کو سب سے ہلکا عذاب ہو رہا ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (515)»
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6561  
´قیامت کے دن عذاب کے اعتبار سے سب سے کم شخص`
«. . . سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ أَهْوَنَ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، لَرَجُلٌ تُوضَعُ فِي أَخْمَصِ قَدَمَيْهِ جَمْرَةٌ يَغْلِي مِنْهَا دِمَاغُهُ " . . . .»
. . . ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابواسحاق سبیعی سے سنا، کہا کہ میں نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے سنا، کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن عذاب کے اعتبار سے سب سے کم وہ شخص ہو گا جس کے دونوں قدموں کے نیچے آگے کا انگارہ رکھا جائے گا اور اس کی وجہ سے اس کا دماغ کھول رہا ہو گا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ/بَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ: 6561]

تخريج الحديث:
[127۔ البخاري فى: 81 كتاب الرقاق: 51 باب صفة الجنة والنار 6561، مسلم 213، ابوعوانة 98/1]
لغوی توضیح:
«أحْمَصِ قَدَمَیْه» قدموں کا وہ نچلا حصہ جو چلتے وقت زمین کو نہیں لگتا۔
«جَمْرَۃُ» انگارہ۔
«یَغْلِی» کھولے گا۔
فھم الحدیث: ایک روایت میں ہے کہ جہنم میں سب سے ہلکا عذاب یہ ہو گا کہ قدموں میں آگ کی جوتیاں پہنائی جائیں گی اور اس سے دماغ اس طرح کھولے گا جیسے ہنڈیا چولہے پر کھولتی ہے۔ [مسلم: كتاب الايمان 213]
ایک دوسری روایت میں ہے کہ یہ عذاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ابوطالب کو ہو گا۔ [مسلم: كتاب الايمان 212]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 127   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2604  
´باب:۔۔۔`
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن سب سے ہلکا عذاب والا وہ جہنمی ہو گا جس کے تلوے میں دو انگارے ہوں گے جن سے اس کا دماغ کھول رہا ہو گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة جهنم/حدیث: 2604]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اغلب یہی ہے کہ اس سے ابوطالب مراد ہیں کیوں کہ مسلم اور دیگر لوگوں کی دیگر روایات میں اس کی صراحت ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2604   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 517  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سےمعلوم ہوتا ہے کہ دوزخ میں جانے والا فرد یہی سمجھے گا،
کہ سب سےسخت عذاب مجھےہی ہورہاہے،
اس لیے آپ ﷺ کی سفارش سے جو ابو طالب کے عذاب میں تخفیف ہوئی ہے،
وہ اس کےحق میں اس اعتبار سے نافع نہیں ہوئی،
اس لیے یہ تخفیف ﴿فَمَا تَنفَعُهُمْ شَفَاعَةُ الشَّافِعِينَ﴾ کے منافی نہیں ہے،
یا اس نفع سےمراد:
دوزخ سے نکلنا ہے،
کہ وہ دوزخ سےنہیں نکل سکیں گے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 517