صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
94. باب الدَّلِيلِ عَلَى دُخُولِ طَوَائِفَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ وَلاَ عَذَابٍ:
باب: مسلمانوں کے ایک گروہ کا بغیر حساب و عذاب کے جنت میں داخل ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 520
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَلَّامِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ الْجُمَحِيُّ ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِي الْجَنَّةَ سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ، ثُمَّ قَامَ آخَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ.
ربیع بن مسلم نے محمد بن زیاد کے واسطے سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں سے ستر ہزار (افراد) بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ ایک آدمی نے عرض کی: اے اللہ کے رسول!اللہ سے دعا کیجیے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل کردے، آپ نے دعا فرمائی: اے اللہ! اسے ان میں شامل کر۔ پھر ایک اور کھڑا ہو گیا اور کہا: اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیے وہ مجھے بھی ان شامل کر دے۔ آپ نے جواب: عکاشہ اس معاملے میں تم سے سبقت لے گئے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے ستر ہزار افراد بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ تو ایک آدمی نے عرض کیا: اے اللہ کے رسولؐ! اللہ سے دعا کیجیے! کہ وہ مجھے بھی ان میں شریک کردے! آپ نے دعا فرمائی: اے اللہ! اسے بھی ان میں سے کر دے۔ پھر دوسرا شخص کھڑا ہوا اور کہا اے اللہ کے رسول ؐ! اللہ سے دعا کیجیے! کہ مجھے بھی اللہ ان میں سے کر دے! آپؐ نے جواب دیا: عکاشہؓ تم سے اس کے لیےسبقت لے جا چکا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14370)»
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 520  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے امت محمدیہ علی صاحبہا الصلاۃ والتسلیم کی انتہائی فضیلت وبرتری ثابت ہوتی ہے۔
نیز ایک شخص نے ابتداءً دل کی گہرائی سے دعا کی درخواست کی،
تو آپ ﷺ نے اس کے حق میں دعا فرما دی،
دوسرے نے دیکھا دیکھی درخواست کر دی،
تو آپ ﷺنے اسکے حق میں دعا نہیں فرمائی،
کیونکہ اس طرح تو پھر ہر ایک ہی درخواست کرنے لگتا،
اور ہر شخص کر تو یہ مرتبہ حاصل نہیں ہوسکتا۔
یہ بھی ممکن ہے کہ عکاشہؓ مطلوبہ سیرت وکردار کا مالک ہو،
اور دوسرا انسان اس معیار پر پورا نہ اترتا ہو،
اس لیے آپ ﷺ نے اس کی درخواست قبول نہ کی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 520