صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
95. باب كَوْنِ هَذِهِ الأُمَّةِ نِصْفَ أَهْلِ الْجَنَّةِ:
باب: جنت کے آدھے لوگ اس امت کے ہوں گے۔
حدیث نمبر: 530
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قُبَّةٍ، نَحْوًا مِنْ أَرْبَعِينَ رَجُلًا، فَقَالَ: أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟ قَالَ قُلْنَا: نَعَمْ، فَقَالَ: أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟ فَقُلْنَا: نَعَمْ، فَقَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا نِصْفَ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَذَاكَ أَنَّ الْجَنَّةَ لَا يَدْخُلُهَا إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ، وَمَا أَنْتُمْ فِي أَهْلِ الشِّرْكِ، إِلَّا كَالشَّعْرَةِ الْبَيْضَاءِ فِي جِلْدِ الثَّوْرِ الأَسْوَدِ، أَوْ كَالشَّعْرَةِ السَّوْدَاءِ فِي جِلْدِ الثَّوْرِ الأَحْمَرِ ".
ابو اسحاق سے (ابو احوص کے بجائے) شعبہ نے حدیث سنائی، انہو ں نے عمرو بن میمون سے ا ور انہوں نے حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ہم تقریباً چالیس افراد ایک خیمے میں رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ آپ نے فرمایا: کیا تم اس بات پر راضی ہو گے کہ تم اہل جنت کا چوتھائی حصہ ہو؟ ہم نےکہا: ہاں۔ تو آپ نے فرمایا: کیا تم اس پر راضی ہو جاؤ گے کہ تم اہل جنت کا ایک تہائی حصہ ہو؟ ہم نےکہا: ہاں۔ تو آپ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کےہاتھ میں میری جان ہے! مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت میں سے آدھے ہو گے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ جنت میں اس انسان کے سوا کوئی داخل نہ ہو گا جس نے خود کو اللہ کے سپرد کر دیا۔ اور مشرکوں میں تمہاری تعداد ایسی ہی ہے جیسے سیاہ بیل کی جلد پر ایک سفید بال یا سرخ بیل کی جلد پر ایک سیاہ بال۔
حضرت عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ ہم ایک خیمہ میں تقریباً چالیس افراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اہلِ جنت کا چوتھائی حصہ ہونے پر رضامند ہو؟ ہم نے کہا: ہاں! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: کیا تم اہلِ جنت کا تہائی ہونے پر خوش ہو؟ تو ہم نے کہا: ہاں! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، مجھے امید ہے، کہ تم اہلِ جنت کا نصف ہو گے، اور اس کی وجہ یہ ہے، کہ جنت میں صرف فرمانبردار لوگ داخل ہوں گے، اور مشرکوں میں تمھاری تعداد ایسی ہی ہے، جیسے سیاہ چمڑے والے بیل میں ایک سفید بال یا سرخ کھال والے بیل میں ایک سیاہ بال۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (528)»
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4283  
´امت محمدیہ کی صفات۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک خیمے میں تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اس پر راضی اور خوش ہو گے کہ تمہاری تعداد جنت والوں کے چوتھائی ہو، ہم نے کہا: کیوں نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم خوش ہو گے کہ تمہاری تعداد جنت والوں کے ایک تہائی ہو، ہم نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، مجھے امید ہے کہ تمہاری تعداد تمام اہل جنت کا نصف ہو گی، ایسا اس لیے ہے کہ جنت میں صرف مسلمان ہی جائے گا، اور مشرکین کے مقابلے میں ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4283]
اردو حاشہ:
  فوائد و مسائل:
(1)
بتدریج کم سے زیادہ خوشخبری کا فائدہ یہ ہے کہ اس طرح زیادہ خوشی حاصل ہوتی ہے۔
اور نعمت کی عظمت کا زیادہ احساس ہوتا ہے۔

(2)
امت محمدیہ کا زمانہ بھی طویل ہے اور افراد کی تعداد بھی زیادہ ہے اس لئے جنتیوں میں ان کی تعداد زیادہ ہوگی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4283   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 530  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
کہ صرف ایماندار جنت میں داخل ہوں گے،
کوئی کافر جنت میں نہیں جائے گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 530