صحيح مسلم
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- طہارت کے احکام و مسائل
4. باب فَضْلِ الْوُضُوءِ وَالصَّلاَةِ عَقِبَهُ:
باب: وضو کی اور اس کے بعد نماز پڑھنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 547
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَا جَمِيعًا، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ حُمْرَانَ بْنَ أَبَانَ ، يُحَدِّثُ أَبَا بُرْدَةَ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ فِي إِمَارَةِ بِشْرٍ، أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَتَمَّ الْوُضُوءَ كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ تَعَالَى، فَالصَّلَوَاتُ الْمَكْتُوبَاتُ، كَفَّارَاتٌ لِمَا بَيْنَهُنَّ "، هَذَا حَدِيثُ ابْنِ مُعَاذٍ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ غُنْدَرٍ فِي إِمَارَةِ بِشْرٍ، وَلَا ذِكْرُ الْمَكْتُوبَاتِ.
عبید اللہ بن معاذ نے اپنےوالد سے اور محمد بن مثنیٰ اورابن بشار نے محمد بن جعفر (غندر) سےروایت کی، ان دونوں (معاذ بن اور ابن جعفر) نے کہا: ہمیں شعبہ نے جامع ابن شداد سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا کہ میں نے حمران بن ابان سے سنا، وہ بشر کے دور امارات میں اس مسجد میں ابو بردہ رضی اللہ عنہ کو بتا رہے تھے کہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اس طرح وضو کومکمل کیا جس طرح اللہ نے حکم دیا ہے تو (اس کی) فرض نمازیں ان گناہوں کے لیے کفارہ ہوں گی جو ان کے درمیان سرزد ہو ئے۔ یہ ابن معاذ کی روایت ہے، غندر کی حدیث میں بشر کے دور حکومت اور فرض نمازوں کا ذکر نہیں ہے۔ [مخرمہ کےوالد بکیر (بن عبد اللہ) نے حمران (مولیٰ عثمان) سے روایت کی کہ ایک دن حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے بہت اچھی طرح وضو کیا، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا، آپ نے بہت اچھی طرح وضوکیا، پھر فرمایا: جس نے اس طرح وضو کیا، پھر مسجدکی طرف نکلا، نماز ہی نے اسے (جانے کے لیے) کھڑا کیا تو اس کے گزرے ہوئے گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔
جامع بن شداد سے روایت ہے، کہ میں نےحمران بن ابان سے اس مسجد میں ابو بردہ کو بشر کے دورِ حکومت میں بتاتے ہوئے سنا، کہ عثمان بن عفان ؓ نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے وضو کو اس طرح پورا کیا جس طرح اللہ نے حکم دیا ہے، تو فرض نمازیں ان گناہوں کے لیے کفارہ بنیں گی جو ان کے درمیان ہوئے۔ یہ ابنِ معاذ  کی روایت ہے، غندر کی حدیث میں بشر کی امارت اور فرض نمازوں کا ذکر نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (545)»
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث459  
´اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق وضو کرنے کا بیان۔`
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق کامل وضو کیا، تو اس کی فرض نماز ایک نماز سے دوسری نماز تک کے درمیان ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 459]
اردو حاشہ:
فلئدہ:
اس قسم کی احادیث سے یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ نمازی جتنے بھی گناہ کرتا رہے کوئی حرج نہیں کیونکہ نماز کے آداب اور خشوع وخضوع میں کمی سے گناہوں کی معافی میں بھی کمی آجاتی ہے۔
اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کسی برے گناہ کی وجہ سے نماز کی توفیق ہی نہ حاصل رہے بلکہ بعض اوقات نماز اتنی ناقص ہوتی ہے کہ اس کی وجہ سے انسان اللہ تعالی كا قرب حاصل کرنے کے بجائے اللہ تعالی کو مزید ناراض کرلیتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 459