صحيح مسلم
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- طہارت کے احکام و مسائل
5. باب الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ وَالْجُمُعَةُ إِلَى الْجُمُعَةِ وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ مُكَفِّرَاتٌ لِمَا بَيْنَهُنَّ مَا اجْتُنِبَتِ الْكَبَائِرُ.
باب: بیان ہے کہ پانچ نمازیں اور جمعہ سے جمعہ تک اور رمضان سے رمضان تک گناہوں کا کفارہ ہو جاتے ہیں جو ان کے درمیان میں کیے جائیں اگر کبیرہ گناہوں سے بچتا رہے۔
حدیث نمبر: 550
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ كلهم، عَنْ إِسْمَاعِيل ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ مَوْلَى الْحُرَقَةِ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الصَّلاةُ الْخَمْسُ، وَالْجُمْعَةُ إِلَى الْجُمْعَةِ، كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُنَّ، مَا لَمْ تُغْشَ الْكَبَائِرُ ".
علاء نے اپنے والد عبد الرحمن بن یعقوب سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچوں نمازیں اور (ہر) جمعہ (دوسرے) جمعہ تک درمیانی مدت کے گناہوں کا کفارہ (ان کو مٹانے والے) ہیں جب تک کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ کیاجائے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ نمازیں، جمعہ اگلے جمعہ تک درمیانی گناہوں کا کفارہ ہیں، جب تک کبائر کا ارتکاب نہیں کیا جاتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة،» ‏‏‏‏
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1086  
´جمعہ کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک کے گناہوں کا کفارہ ہے، بشرطیکہ کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ کیا جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1086]
اردو حاشہ:
فائدہ:

(1)
صغیرہ گناہ نیکیوں کی برکت سے معاف ہوجاتے ہیں۔

(2)
کبیرہ گناہ صرف توبہ سے معاف ہوتےہیں۔

(3)
بعض کبیرہ گناہ ایسے ہوتے ہیں۔
کہ ان کی موجودگی میں نیک اعمال کرنے کے باوجود صغیرہ گناہ معاف نہیں ہوتے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1086   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 550  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
مَا لَمْ تُغْشَ:
غشيان کا اصل معنی کسی کے پاس آنا ہے کہتے ہیں:
"غَشِيَ فُلَانًا" فلاں کے پاس آیا یہاں مقصد گناہوں کا ارتکاب ہے،
جس کو آگے اجتناب الکبائر،
بڑے گناہوں سے بچنا سے تعبیر کیا گیا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 550