مسند الحميدي
أَحَادِيثُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 68
حدیث نمبر: 68
68 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: «قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسْمًا» فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِ فُلَانًا فَإِنَّهُ مُؤْمِنٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَو مُسْلِمٌ؟» فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِ فُلَانًا فَإِنَّهُ مُؤْمِنٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَو مُسْلِمٌ؟» ثُمَّ قَالَ «لَأُعْطِي الرَّجُلَ وَغَيْرَهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مَخَافَةَ أَنْ يَكُبَّهُ اللَّهُ فِي النَّارِ»
68- عامر بن سعد اپنے والد (سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ تقسیم کیا، تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! فلاں صاحب کو بھی کچھ دے دیجئے وہ مؤمن ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: (وہ مؤمن ہے) یا مسلمان ہے؟ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم فلاں کو بھی کچھ عطا کیجئے، کیونکہ وہ مؤمن ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: (وہ مؤمن ہے) یا مسلمان ہے؟ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بعض اوقات میں کسی شخص کو کچھ دیتا ہوں حالانکہ دوسرا شخص میرے نزدیک اس سے زیادہ محبوب ہوتا ہے، لیکن میں اس اندیشے کے تحت دے دیتا ہوں تاکہ اللہ تعالیٰ اسے منہ کے بل جہنم میں داخل نہ کردے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، أخرجه البخاري 27، 1478، ومسلم: 150، وصحيح ابن حبان: 163، وأخرجه أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:714، 733، 778» ‏‏‏‏
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:68  
68- عامر بن سعد اپنے والد (سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ تقسیم کیا، تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! فلاں صاحب کو بھی کچھ دے دیجئے وہ مؤمن ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: (وہ مؤمن ہے) یا مسلمان ہے؟ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم فلاں کو بھی کچھ عطا کیجئے، کیونکہ وہ مؤمن ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: (وہ مؤمن ہے) یا مسلمان ہے؟ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بعض اوقات میں کسی شخص کو کچھ دیتا ہوں حالانکہ دوسرا شخص۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:68]
فائدہ:
نئے مسلمان کی تالیف قلب انتہائی اہم ہے، اور اس کے پیش نظر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بعض نئے مسلمانوں کو عطیات وغیرہ دیتے تھے۔ نبی کریم ﷺ کا ہر فیصلہ حتمی ہوتا ہے۔ اس کا ماننا فرض ہوتا ہے۔ ہاں اشکال کو حل کرنے کے لیے اعتراض کرنا درست ہے۔ ایمان اور اسلام آپس میں لازم وملزوم ہیں لیکن ایمان باطنی اعمال (مثلاً تصدیق قلب) اور ظاہری اعمال (مثلاً نماز، روزہ، حج اور زکاۃ) کا نام ہے، جبکہ اسلام کا تعلق ظاہری اعمال سے ہے۔ کسی کے ظاہری اعمال کو دیکھ کر اس کو مسلمان تو کہہ سکتے ہیں، مگر مومن نہیں کہہ سکتے، کیونکہ ہم تصدیق قلب کی صحیح حقیقت کو نہیں جانتے، نیز دیکھیں حدیث (69)۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 68