مسند الحميدي
أَحَادِيثُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 70
حدیث نمبر: 70
70 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ، وَأَبُو ضَمْرَةَ قََالَا: ثنا هَاشِمُ بْنُ هَاشِمِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَصَبَّحَ بِسَبْعِ تَمَرَاتٍ عَجْوَةً لَمْ يَضُرَّهُ ذَلِكَ الْيَوْمَ سُمٌّ وَلَا سِحْرٌ»
70- عامر بن سعد اپنے والد (سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: جو شخص صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھالے اس دن اس پر زہر یا جادو اثر نہیں کرے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، أخرجه البخاري 5445، 5768، 5769، 5779، ومسلم: 2047، وأخرجه أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:717، 786، 787»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:70  
70- عامر بن سعد اپنے والد (سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: جو شخص صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھالے اس دن اس پر زہر یا جادو اثر نہیں کرے گا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:70]
فائدہ:
عجوہ کھجور کی اہمیت و فضیات ثابت ہوتی ہے، سبحان اللہ! زہر اور جادو کس قدر خطرناک چیزیں ہیں لیکن اللہ رب العزت نے ہر ہر بیماری کا علاج بھی نازل کیا ہے۔ اسی طرح حفظ ماتقدم کے تحت بعض چیزوں کو بعض بیماریوں کے لیے آڑ بنایا ہے، جس طرح عجوہ کھجور میں زہر اور جادو کے لیے آڑ ہیں۔ صحیح مسلم (2048) میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مدینہ منورہ کی عجوہ کھجور میں شفاء ہے، اور بے شک اس کو صبح کھانا تریاق ہے۔ مسند أحمد (5/31) سنن ابن ماجہ (3456) میں صحیح ثابت ہے کہ عجوہ کھجور جنت سے ہے لیکن ایک روایت بیان کی گئی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے کہا: تم دل کے مریض ہو تم بنو ثقیف کے حارث بن کلدہ کے پاس جاؤ، وہ طبابت کرتا ہے، اسے چاہیے کہ مدینہ کی عجوہ کھجوروں میں سے سات کھجور میں لے کر انھیں گٹھلیوں سمیت کوٹ لے اور پھر تمھیں کھلا دے۔ (سنن أبی داود: 3875) اس کی سند میں ابن ابی نجیح مدلس راوی ہے، اور وہ عن سے بیان کر رہا ہے، لہٰذا یہ روایت ضعیف ہے۔ نیز اس حدیث اور دیگر احادیث سے صبح کے وقت کا خیر و برکت والا ہونا بھی ثابت ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 70