مسند الحميدي
أَحَادِيثُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 71
حدیث نمبر: 71
71 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ يَقُولُ: بَلَغَنِي عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ الْحَدِيثُ ثُمَّ لَقِيتُ سَعْدًا فَحَدَّثَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ «أَمَا تَرْضَي أَنْ تَكُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَي»
71- سعید بن مسیّب بیان کرتے ہیں: مجھ تک سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے حوالے سے منقول ایک روایت پہنچی تو میں سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے ملا انہوں نے مجھے یہ حدیث سنائی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے یہ فرمایا تھا۔
کیا تم اس بات سے راضی نہیں ہو کہ تمہاری مجھ سے وہی نسبت ہو جو حضرت ہارون علیہ السلام کی حضرت موسیٰ علیہ السلام سے تھی۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، لضعف على بن زيد بن جدعان ولكن المتن صحيح فهو عند البخاري: 3706، 4416، ومسلم: 2404و ابويعلي الموصلي فى المسنده: 698، 709، 718، 739، وفي صحيح ابن حبان: 6643، 6926، 6927»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:71  
71- سعید بن مسیّب بیان کرتے ہیں: مجھ تک سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے حوالے سے منقول ایک روایت پہنچی تو میں سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے ملا انہوں نے مجھے یہ حدیث سنائی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے یہ فرمایا تھا۔ کیا تم اس بات سے راضی نہیں ہو کہ تمہاری مجھ سے وہی نسبت ہو جو حضرت ہارون علیہ السلام کی حضرت موسیٰ علیہ السلام سے تھی۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:71]
فائدہ:
اس حدیث میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی زبردست فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ اس حدیث کا مفصل سبب ورود (صحیح البخاری: 4416) میں وارد ہوا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حدیث اس وقت بیان فرمائی تھی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم غزوۂ تبوک کے لیے تشریف لے گئے تھے، اور مدینہ منورہ میں عورتوں اور بچوں کی حفاظت کے لیے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو مقرر فرمایا تھا۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو جہاد سے پیچھے رہنے کا افسوس ہوا تو وہ کہنے لگے: (اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم!) آپ مجھے عورتوں اور بچوں میں چھوڑے جاتے ہیں، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ ارشادفرمایا تھا۔ بعض لوگوں کا اس حدیث سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا خلیفہ بلا فصل ثابت کرنا باطل و مردود ہے، کیونکہ مقیس علیہ سیدنا ہارون علیہ السلام ہیں، ان کی خلافت عارضی تھی اور سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی زندگی ہی میں تھی۔ اسی طرح مقیس سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خلافت بھی عارضی تھی اور صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں تھی۔ اگر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بلا فصل تسلیم کیا جائے تو قرآن و حدیث اور تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر بہتان لازم آتا ہے، بس اللہ تعالیٰ گمراہ فرقوں کو ہدایت دے، آمین۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 71