مسند الحميدي
أَحَادِيثُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 78
حدیث نمبر: 78
78 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ سَمِعْتُ قَيْسَ بْنَ أَبِي حَازِمٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ يَقُولُ: «أَنَا أَوَّلُ مَنْ رَمَي بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَلَقَدْ رَأَيْتُنِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَابِعَ سَبْعَةٍ وَمَا لَنَا طَعَامٌ إِلَّا الْحُبْلَةَ وَوَرَقَ السَّمُرَ حَتَّي لَقَدْ قَرِحَتْ أَشْدَاقُنَا حَتَّي إِنْ كَانَ أَحَدُنَا لَيَضَعُ مِثْلَ مَا تَضَعُ الشَّاةُ مَا لَهُ خِلْطٌ، ثُمَّ أَصْبَحَتَ بَنُو أَسَدٍ تُعَزِّرُنِي عَلَي الدِّينِ لَقَدْ ضَلَلْتُ إِذًا وَخَابَ عَمَلِي»
78- سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں وہ پہلا شخص ہوں، جس نے اللہ کی راہ میں تیر پھینکا تھا، اور مجھے اپنے بارے میں یہ بات یاد ہے کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دینے والا ساتواں فرد تھا۔ اس وقت ہمارے پاس کھانے کے لیے صرف پتے وغیرہ ہوتے تھے، جس سے ہماری باچھیں چھل جایا کرتی تھیں۔ یہاں تک کہ ہم میں سے کوئی شخص یوں پاخانہ کرتا تھا جس طرح بکری مینگنیاں کرتی ہے۔ اس میں کوئی چیز ملی ہوئی نہیں ہوتی تھی۔ (یعنی وہ بالکل خشک ہوتا تھا)۔ اب بنواسد دینی معاملات میں مجھ پر تنقید کرتے ہیں اگر ایسا ہو، تو میں، تو گمراہ ہوگیا اور میرا عمل ضائع ہوگیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 5412، 6453، 3728، ومسلم: 2966، و صحيح ابن حبان: 6989،وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:732، 752»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:78  
78- سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں وہ پہلا شخص ہوں، جس نے اللہ کی راہ میں تیر پھینکا تھا، اور مجھے اپنے بارے میں یہ بات یاد ہے کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دینے والا ساتواں فرد تھا۔ اس وقت ہمارے پاس کھانے کے لیے صرف پتے وغیرہ ہوتے تھے، جس سے ہماری باچھیں چھل جایا کرتی تھیں۔ یہاں تک کہ ہم میں سے کوئی شخص یوں پاخانہ کرتا تھا جس طرح بکری مینگنیاں کرتی ہے۔ اس میں کوئی چیز ملی ہوئی نہیں ہوتی تھی۔ (یعنی وہ بالکل خشک ہوتا تھا)۔ اب بنواسد دینی معاملات میں مجھ پر تنقید کرتے ہیں اگر ایسا ہو، تو میں، تو گمراہ ہوگیا اور میرا عمل ضائع ہوگیا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:78]
فائدہ:
اس میں سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے مسلمانوں کے ابتدائی حالات بیان کیے ہیں کہ ہم نے پہلے دور میں کس قدر تکالیف کا سامنا کیا ہے۔ بوقت ضرورت (خصوصاً جب کوئی انسان ذلیل کرنے کی کوشش کر رہا ہو) اپنے خیر کے کام بتانا درست ہے، اس میں ریا کاری یا فخر مقصود نہیں ہونا چاہیے۔اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ ساتویں نمبر پر مسلمان ہوئے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 78