مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 91
حدیث نمبر: 91
91 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ قَالَ الَّذِي حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ: تَعَاهَدُوا هَذَا الْقُرْآنَ فَلَهُوَ أَشَدُّ تَفَصِّيًا مِنْ صُدُورِ الرِّجَالِ مِنَ النَّعَمِ مِنْ عُقُلِهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بِئْسَ مَا لِأَحَدِهِمْ أَنْ يَقُولَ نَسِيتُ آيَةَ كَيْتَ وَكَيْتَ بَلْ هُوَ نُسِّيَ»
91- ابووائل کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: تم اس قرآن کو باقاعدگی سے پڑھتے رہو، کیونکہ یہ انسان کے سینے سے اس زیادہ تیزی سے نکلتا ہے، جتنی تیزی سے چرنے والا جانور اپنی رسی سے نکلتا ہے، پھر انہوں نے بتایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے:
کسی بھی شخص کا یہ کہنا انتہائی برا ہے کہ میں فلاں اور فلاں آیات بھول گیا، بلکہ وہ اسے بھلادی گئی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه البخاري 5039، 5032، ومسلم: 790، وصحيح ابن حبان: 761، 762، 763، وأبو يعلى فى "مسنده"، برقم: 5136»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:91  
91- ابووائل کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: تم اس قرآن کو باقاعدگی سے پڑھتے رہو، کیونکہ یہ انسان کے سینے سے اس زیادہ تیزی سے نکلتا ہے، جتنی تیزی سے چرنے والا جانور اپنی رسی سے نکلتا ہے، پھر انہوں نے بتایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: کسی بھی شخص کا یہ کہنا انتہائی برا ہے کہ میں فلاں اور فلاں آیات بھول گیا، بلکہ وہ اسے بھلادی گئی۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:91]
فائدہ:
اس حدیث میں قرآن کریم کو حفظ کرنے کے بعد یاد رکھنے کی اہمیت بیان کی گئی ہے۔ جس طرح قرآن کریم یاد کرنا اہم ہے، اسی طرح اس کو یاد رکھنا بھی بہت اہم ہے، لہذا حافظ قرآن کو قرآن کریم کی خاطر خصوصی طور پر قبل از فجر یا بعد از فجر بلا ناغہ وقت نکالنا چاہیے تاکہ قرآن کریم بھولنے نہ پائے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کسی آیت کا بھول جانا قابل ملامت نہیں۔ کوئی بھی انسان نہیں چاہتا کہ قرآن کریم مجھے بھلا دیا جائے بلکہ انسان بہت کمزور ہے، یاد کی ہوئی چیز بھول ہی جاتی ہے، اور انسان جب کوئی آیت بھول جائے تو اسے اس طرح کہنا چاہیے کہ میں فلاں آیت بھلا دیا گیا ہوں، اور بھلا نا شیطان کی طرف سے ہوتا ہے، کیونکہ وہ نہیں چاہتا کہ کسی کو قرآن کریم یادر ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 92