مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 113
حدیث نمبر: 113
113 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الْأَعْمَشُ غَيْرَ مَرَّةٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَبْرَأُ إِلَي كُلِّ خَلِيلٍ مِنْ خِلِّهِ، وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلًا، وَإِنَّ صَاحِبَكُمْ لَخَلِيلُ اللَّهِ» يَعْنِي نَفْسَهُ
113- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: میں ہر ساتھی کے ساتھ سے بری الذمہ ہوں، اگر میں نے کسی کو خلیل بنانا ہوتا، تو میں ابوبکر کو خلیل بناتا لیکن تمہارے آقا اللہ کے خلیل ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه مسلم 2383 وابن حبان فى ”صحيحه“برقم: 6426،6855، 6856 وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: برقم: 5149، 5180، 5249، 5308،5345»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:113  
113- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: میں ہر ساتھی کے ساتھ سے بری الذمہ ہوں، اگر میں نے کسی کو خلیل بنانا ہوتا، تو میں ابوبکر کو خلیل بناتا لیکن تمہارے آقا اللہ کے خلیل ہیں۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:113]
فائدہ:
اس حدیث سے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی زبردست فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ خلیل کا معنی ہے: دلی دوست، خیر خواہ، ہمدرد۔ (الـقـامـوس الـوحـيـد: 471) مفسر قرآن حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ فرماتے ہیں خلیل کے معنی ہیں کہ جس کے دل میں اللہ تعالیٰ کی محبت اس طرح راسخ ہو جائے کہ کسی اور کے لیے اس میں جگہ نہ رہے خلیل بروزن فعیل بمعنی فاعل ہے، جیسے علیم بمعنی عالم ہے، اور بعض کہتے ہیں کہ بمعنی مفعول ہے، جیسے حبیب بمعنی محبوب ہے۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام یقیناً اللہ تعالیٰ کے محب بھی تھے اور محبوب بھی۔ (فتـح الـقدير) (تفسیر احسن البیان: 267) محبت کے اعلی درجے کو الـخـلة کہتے ہیں، جس میں دنیا و مافیھا سے محبت نہیں ہوتی، بلکہ تمام محبت اللہ تعالیٰ سے ہوتی ہے، اور یہی وصف عظیم سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں تھا، اور یہ درجہ محنت و اجتہاد سے نہیں ملتا، کیونکہ یہ کسبی نہیں ہے، بلکہ اس عظیم درجے پر اللہ تعالیٰ اس کو خاص کرتا ہے، جسے چاہتا ہے۔
یہ بھی ثابت ہوا کہ دنیا میں کوئی بھی کسی کا خلیل نہیں ہے۔ یہ فقط ہمارے پیارے پیغمبر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے، بالفاظ دیگر انسانیت میں اللہ تعالیٰ نے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو خلیل بنایا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: «وَاتَّخَذَ اللَّهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا» ‏‏‏‏ (النساء: 125) ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں میں سے صرف دو کو اپناخلیل بنایا ہے: ① سیدنا ابراہیم علیہ السلام ② سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ جس طرح اللہ تعالیٰ نے اپنے خلیل پکڑے ہیں، اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنے جلیل القدر صحابی سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو اپناخلیل بنانا چاہتے تھے، سبحان اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کس قدر اپنے یار غار کا تزکیہ بیان فرما رہے ہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 113