صحيح مسلم
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- طہارت کے احکام و مسائل
8. باب الإِيتَارِ فِي الاِسْتِنْثَارِ وَالاِسْتِجْمَارِ:
باب: ناک میں طاق مرتبہ پانی ڈالنا، اور طاق مرتبہ استنجاء کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 561
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ بْنُ هَمَّامٍ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَسْتَنْشِقْ بِمَنْخِرَيْهِ مِنَ الْمَاءِ، ثُمَّ لِيَنْتَثِرْ ".
ہمام بن منبہ سےمنقول ہے، انہوں نے کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہمیں محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنائیں، پھر انہوں نے کچھ احادیث بیان کیں، ان میں سے یہ بھی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی وضو کرے تو دونوں نتھنوں سے ناک میں پانی کھینچے پھر ناک جھاڑے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی وضو کرے، تو دونوں نتھنوں میں پانی ڈالے اور پھر ناک جھاڑے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14743)»
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 140  
´ناک میں پانی ڈالنا اور اسے صاف کرنا`
«. . . أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَجْعَلْ فِي أَنْفِهِ مَاءً ثُمَّ لِيَنْثُرْ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی وضو کرے تو اپنی ناک میں پانی ڈالے، پھر جھاڑے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 140]
فوائد و مسائل:
ناک میں پانی ڈالنا اور اسے صاف کرنا وضو کے واجبات سے ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 140   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 43  
´اعضائے وضو کے دو دو بار دھونے کا بیان​۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اعضائے وضو دو دو بار دھوئے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 43]
اردو حاشہ:
1؎:
ہمام بن یحییٰ اورعامر الأحول دونوں سے وہم ہو جایا کرتا تھا،
تو ایسا نہ ہو کہ اس روایت میں ان دونوں میں سے کسی سے وہم ہو گیا ہو اور بجائے دو دو کے تین تین روایت کردی ہو،
ویسے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک دوسری (ضعیف) سند سے ابن ماجہ (رقم: 415) میں ایسی ہی روایت ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 43