مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 181
حدیث نمبر: 181
181 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: «إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُصَلِّي رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ فَأَقُولُ هَلْ قَرَأَ فِيهِمَا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ مِنَ التَّخْفِيفِ؟»
181- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دو رکعات (اتنی مختصر ادا کرتے تھے) میں یہ سوچتی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سورۂ فاتحہ پڑھی ہے؟ یعنی وہ اتنی مختصر ہوتی تھیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، أخرجه البخاري: 1171، ومسلم: 724، وابن حبان فى ”صحيحه“: برقم: 2465، 2466، وأبو يعلى فى ”مسنده“: برقم: 4603، 4624»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:181  
فائدہ:
نماز فجر کی دو سنتیں بلکی پڑھنی چاہئیں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ قطعاً مقصد نہیں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سنتوں میں سورۂ فاتحہ پڑھی ہی نہیں، بلکہ ان رکعتوں کے خفیف ہونے کی طرف اشارہ کر رہی ہیں، فافھم۔ دیگر احادیث نے بھی وضاحت کر دی ہے کہ سورہ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 181