مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 185
حدیث نمبر: 185
185 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ وَهُوَ يُصَلِّي فَلْيَنْفَتِلْ فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي لَعَلَّهُ يَذْهَبُ يَسْتَغْفِرُ فَيَسُبَّ نَفْسَهُ أَوْ قَالَ فَيَدْعُوَ عَلَي نَفْسِهِ»
185- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جب کسی شخص کو نماز پڑھنے کے دوران اونگھ آجائے، تو اسے نماز ختم کرینی چاہئے، کیونکہ وہ یہ نہیں جانتا، ہوسکتا ہے، اپنی طرف سے وہ دعائے مغفرت کررہا ہو لیکن اپنے آپ کو برا بھلا کہہ رہا ہو۔ (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) وہ اپنے لیے بددعا کررہا ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 212، ومسلم: 786، وابن حبان فى ”صحيحه“: 2583، 2584، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:2800»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:185  
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز چستی اور ہوش و حواس کی حالت میں پڑھنی چاہیے، سونے اور کام کی روٹین اس طرح ہونی چاہیے کہ اس میں نماز متاثر نہ ہو۔ فرضی نماز ہر صورت وقت پر ادا کرنی چاہیے، اگر نیند آ رہی ہو تو غسل کر لینا چاہیے، یا کوئی اور طریقہ اختیار کر لیا جائے جس سے اونگھ ختم ہو جائے نفلی نماز میں اگر نیند آرہی ہو تو سو جانا چاہیے۔ نیند اور اونگھ انسان کو غافل کر دیتی ہے، اور انسان کو پتہ نہیں چلتا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نماز کا ترجمہ ہر کسی کو آنا چاہیے، تا کہ اسے معلوم ہو سکے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔ ہر کام سمجھ داری سے کرنا چاہیے، کوئی بھی کام غفلت میں نہیں کرنا چاہیے۔ وہ کام جس میں صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے عبادت کرنی ہو، اس میں تو ہمیں اس کا خاص اہتمام کرنا چا ہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 185