مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 190
حدیث نمبر: 190
190 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَي عَنْ عَمَّتِهِ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنِ خَالَتِهَا عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «هَلْ مِنْ طَعَامٍ؟» فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ قَعْبًا فِيهِ حَيْسٌ خَبَّأْنَاهُ لَهُ «فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ فَأَكَلَ» وَقَالَ «أَمَّا أَنَا قَدْ كُنْتُ صَائِمًا»
190- عائشہ بنت طلحہ اپنی خالہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ بیان نقل کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا کچھ کھانے کے لیے ہے؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں، میں نے اپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک پیالہ پیش کیا جس میں حیس (مخصوص قسم کا حلوہ) موجود تھا، جسے ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے سنبھال کر رکھا تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک رکھا اور اسے کھالیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نے تو (نفلی) روزہ رکھا ہوا تھا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم 1154 وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 3628،3629، 3630 وأبو يعلى فى ”مسنده“ برقم: 4563،4596، 4743»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:190  
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ نفلی روزہ دعوت کے قبول کرنے کی غرض سے چھوڑ نا درست ہے۔ فرضی روزہ توڑنا منع ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 190