مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 227
حدیث نمبر: 227
227 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ كَرِهِ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهِ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَلِقَاؤُهُ اللَّهَ بَعْدَ الْمَوْتِ»
227- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے، جو شخص اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضری کو پسند کرتا ہے، اللہ تعالیٰ بھی اس کی حاضری پسند کرتا ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضری کو ناپسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ بھی اس کی حاضری کو ناپسند کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضری مرنے کے بعد ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، وأخرجه أحمد 44/6، 55، 207، 236، ومسلم فى الذكر والدعاء 2684، وأخرجه البخاري تعليقا 6507، ووصله مسلم وقد استوفينا تخريجه فى صحيح ابن حبان، برقم 3010»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:227  
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مومن اللہ تعالیٰ سے ملاقات کی چاہت رکھتا ہے، اور اللہ تعالیٰ بھی مومن بندے سے ملنے کی چاہت رکھتے ہیں۔ یہ تب ہی ممکن ہے جب انسان قرآن و سنت کے مطابق زندگی بسر کرے۔ جو انسان بے عمل ہے اس کو اللہ تعالیٰ سے محبت نہیں، اگر محبت ہوتی اور ملنے کی چاہت ہوتی تو باعمل ہوتا، بے عمل انسان اللہ تعالیٰ سے دور ہے، اور اللہ تعالیٰ بھی فاسق و فاجر سے دور ہے، اللہ تعالیٰ ہمیں نیک بنائے، آمین۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 227